وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ( «آيَةُ الْمُنَافِقِ ثَلَاثٌ» . زَادَ مُسْلِمٌ: «وَإِنْ صَامَ وَصَلَّى وَزَعَمَ أَنَّهُ مُسْلِمٌ» . ثُمَّ اتَّفَقَا: «إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ وَإِذَا اؤتمن خَان»
ابن عباس ؓ کی روایت میں ہے :’’ جس وقت قاتل قتل کرتا ہے تو اس وقت وہ مومن نہیں ہوتا ۔‘‘ عکرمہ بیان کرتے ہیں ، میں نے ابن عباس ؓ سے پوچھا : اس سے ایمان کیسے نکال لیا جاتا ہے ؟ انہوں نے فرمایا : اس طرح اور انہوں نے ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں ڈالیں اور پھر انہیں نکال لیا ، پس اگر وہ توبہ کر لے تو ایمان اس کی طرف اس طرح لوٹ آتا ہے ، اور انہوں نے ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں ڈالیں ، اور ابوعبداللہ (امام بخاری ؒ) نے فرمایا : ایسا شخص کامل مومن ہو گا نہ اس کے لیے نور ایمان ہو گا ۔‘‘ یہ بخاری کے الفاظ ہیں ۔ رواہ البخاری (۶۸۰۹) ۔