وَعَنْ جَابِرٍ
أَنَّ امْرَأَةً مِنَ الْيَهُودِ بِالْمَدِينَةِ وَلَدَتْ غُلَامًا مَمْسُوحَةٌ عَيْنُهُ طَالِعَةٌ نَابُهُ فَأَشْفَقَ رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم إِن يَكُونَ الدَّجَّالَ فَوَجَدَهُ تَحْتَ قَطِيفَةٍ يُهَمْهِمُ. فَآذَنَتْهُ أُمُّهُ فَقَالَتْ: يَا عَبْدَ اللَّهِ هَذَا أَبُو الْقَاسِمِ فَخَرَجَ مِنَ الْقَطِيفَةِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا لَهَا قَاتَلَهَا اللَّهُ؟ لَوْ تَرَكَتْهُ لَبَيَّنَ فَذَكَرَ مِثْلَ مَعْنَى حَدِيثِ ابْنِ عُمَرَ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ائْذَنْ لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأَقْتُلَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِن يكن هُوَ فَلَيْسَتْ صَاحِبَهُ إِنَّمَا صَاحِبُهُ عِيسَى بْنُ مَرْيَمَ وَإِلَّا يكن هُوَ فَلَيْسَ لَك أتقتل رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الْعَهْدِ» . فَلَمْ يَزَلْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُشْفِقًا أَنَّهُ هُوَ الدَّجَّال. رَوَاهُ فِي شرح السّنة
وَهَذَا الْبَابُ خَالٍ عَنِ الْفَصْلِ الثَّالِثِ
جابر ؓ سے روایت ہے کہ ایک یہودی عورت نے مدینہ میں ایک بچے کو جنم دیا جس کی آنکھ نہیں تھی ، اس کی کچلیاں نظر آ رہی تھیں ، رسول اللہ ﷺ کو اندیشہ ہوا کہ وہ دجال نہ ہو ، آپ ﷺ نے اسے ایک چادر کے نیچے کچھ غیر واضح باتیں کرتے ہوئے پایا ، اس کی والدہ نے اسے اطلاع کر دی ، کہا : عبداللہ ! یہ تو ابو القاسم (ﷺ) ہیں ، وہ چادر سے نکلا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اسے کیا ہوا ؟ اللہ اسے ہلاک کرے ، اگر وہ اس (ابن صیاد) کو اس کے حال پر چھوڑ دیتی تو وہ (اپنے دل کی بات) بیان کر دیتا ۔‘‘ پھر ابن عمر ؓ سے مروی حدیث کے معنی کی مثل حدیث بیان کی ، عمر بن خطاب ؓ نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! مجھے اجازت مرحمت فرمائیں کہ میں اسے قتل کر دوں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اگر تو یہ وہی (دجال) ہے تو پھر تم اسے قتل کرنے والے نہیں ہو ، اسے قتل کرنے والے تو عیسیٰ بن مریم ؑ ہیں ، اور اگر وہ (دجال) نہ ہوا تو پھر کسی ذمی شخص کو قتل کرنے کا تمہیں کوئی حق حاصل نہیں ۔‘‘ رسول اللہ ﷺ مسلسل خوف زدہ رہے کہ وہ دجال ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ فی شرح السنہ ۔