Blog
Books



وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَخْرُجُ الدَّجَّالُ فَيَمْكُثُ أَرْبَعِينَ» لَا أَدْرِي أَرْبَعِينَ يَوْمًا أَوْ شَهْرًا أَوْ عَامًا «فَيَبْعَثُ اللَّهُ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ كَأَنَّهُ عُرْوَةُ بْنُ مَسْعُودٍ فَيَطْلُبُهُ فَيُهْلِكُهُ ثُمَّ يَمْكُثُ فِي النَّاسِ سَبْعَ سِنِينَ لَيْسَ بَيْنَ اثْنَيْنِ عَدَاوَةٌ ثُمَّ يُرْسِلُ اللَّهُ رِيحًا بَارِدَةً مِنْ قِبَلِ الشَّامِ فَلَا يَبْقَى عَلَى وَجْهِ الْأَرْضِ أَحَدٌ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ مِنْ خَيْرٍ أَوْ إِيمَانٍ إِلَّا قَبَضَتْهُ حَتَّى لَوْ أَنَّ أَحَدَكُمْ دَخَلَ فِي كَبِدِ جَبَلٍ لَدَخَلَتْهُ عَلَيْهِ حَتَّى تَقْبِضَهُ» قَالَ: فَيَبْقَى شِرَارُ النَّاسِ فِي خِفَّةِ الطَّيْرِ وَأَحْلَامِ السِّبَاعِ لَا يَعْرِفُونَ مَعْرُوفًا وَلَا يُنْكِرُونَ مُنْكَرًا فَيَتَمَثَّلُ لَهُمُ الشَّيْطَانُ فَيَقُولُ أَلَا تَسْتَجِيبُونَ؟ فَيَقُولُونَ: فَمَا تَأْمُرُنَا؟ فَيَأْمُرُهُمْ بِعِبَادَةِ الْأَوْثَانِ وَهُمْ فِي ذَلِكَ دَارٌّ رِزْقُهُمْ حَسَنٌ عَيْشُهُمْ ثُمَّ يُنْفَخُ فِي الصُّورِ فَلَا يَسْمَعُهُ أَحَدٌ إِلَّا أَصْغَى لِيتًا وَرَفَعَ لِيتًا قَالَ: وَأَوَّلُ مَنْ يَسْمَعُهُ رَجُلٌ يَلُوطُ حَوْضَ إِبِلِهِ فَيَصْعَقُ وَيَصْعَقُ النَّاسُ ثُمَّ يُرْسِلُ اللَّهُ مَطَرًا كَأَنَّهُ الطَّلُّ فَيَنْبُتُ مِنْهُ أَجْسَادُ النَّاسِ ثُمَّ يُنْفَخُ فِيهِ أُخْرَى فَإِذَا هُمْ قِيَامٌ يَنْظُرُونَ ثُمَّ يُقَالُ: يَا أَيُّهَا الناسُ هَلُمَّ إِلى ربِّكم وقفوهُم إِنَّهم مسؤولونَ. فَيُقَالُ: أَخْرِجُوا بَعْثَ النَّارِ. فَيُقَالُ: مِنْ كَمْ؟ كَمْ؟ فَيُقَالُ: مِنْ كُلِّ أَلْفٍ تِسْعَمِائَةٍ وَتِسْعَةً وَتِسْعِينَ قَالَ: «فَذَلِكَ يَوْمَ يَجْعَلُ الْوِلْدَانَ شِيبًا وَذَلِكَ يَوْمَ يُكْشَفُ عَنْ سَاقٍ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَذُكِرَ حَدِيثُ مُعَاوِيَةَ: «لَا تَنْقَطِعُ الْهِجْرَةُ» فِي «بَاب التَّوْبَة»
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ دجال نکلے گا تو وہ چالیس قیام کرے گا ۔‘‘ (عبداللہ بن عمرو ؓ کہتے ہیں) میں نہیں جانتا کہ چالیس دن یا چالیس ماہ یا چالیس سال ’’ پھر اللہ عیسی بن مریم ؑ کو بھیجے گا گویا وہ عروہ بن مسعود ہیں ، وہ اس (دجال) کو تلاش کریں گے اور اسے قتل کریں گے ، پھر وہ لوگوں کے درمیان سات سال رہیں گے ، کسی دو کے درمیان کوئی عداوت نہیں ہو گی ، پھر اللہ شام کی طرف سے ٹھنڈی ہوا بھیجے گا تو وہ روئے زمین پر موجود ان تمام لوگوں کی روح قبض کر لے گی جن کے دل میں رائی کے دانے کے برابر ایمان یا خیر ہو گی ، حتی کہ اگر تم میں سے کوئی پہاڑ کے اندر گھس جائے گا تو وہ وہاں پہنچ کر اسے دبوچ لے گی ۔‘‘ فرمایا :’’ بدترین لوگ باقی رہ جائیں گے جو پرندوں کی طرح سبک اور تیز جبکہ درندوں کی طرح سخت (وحشی) ہوں گے ، وہ کسی نیکی کو نیکی سمجھیں گے نہ برائی کو برائی ، شیطان روپ بدل کر ان کو کہے گا : کیا تم حیا نہیں کرتے ؟ وہ کہیں گے : تم ہمیں کیا حکم دیتے ہو ؟ چنانچہ وہ انہیں بتوں کی پوجا کرنے کی تلقین کرے گا ، اور وہ اسی حالت میں ہوں گے ، ان کا رزق بہت زیادہ ہو گا ، ان کی زندگی خوشگوار ہو گی ، پھر صور پھونک دیا جائے گا ، جو شخص اسے سنے گا وہ اپنی گردن کو ایک جانب جھکائے گا اور ایک جانب اٹھائے گا ۔‘‘ فرمایا :’’ سب سے پہلے اسے وہ شخص سنے گا جو اپنے اونٹوں کے حوض کی لپائی کر رہا ہو گا ، وہ بے ہوش ہو جائے گا اور تمام لوگ بے ہوش ہو جائیں گے ، پھر اللہ شبنم کی طرح بارش برسائے گا جس سے لوگوں کے جسم اگ (جی) پڑیں گے ، پھر دوسری مرتبہ صور پھونکا جائے گا تو وہ اچانک کھڑے ہو کر دیکھنے لگیں گے ، پھر کہا جائے گا : لوگو ! اپنے رب کی طرف آؤ ، (فرشتوں سے کہا جائے گا) انہیں کھڑا کرو کیونکہ ان سے حساب لیا جائے گا ، پھر (فرشتوں سے کہا جائے گا) آگ والوں (جہنمیوں) کو نکال لاؤ (الگ کر دو) ۔ کہا جائے گا : کتنے میں سے کتنے ؟ کہا جائے گا : ہزار میں سے نو سو ننانوے ۔‘‘ فرمایا :’’ یہ وہ دن ہے جو بچوں کو بوڑھا کر دے گا ، اور یہ وہ دن ہے جس دن پنڈلی سے کپڑا ہٹا دیا جائے گا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔ اور معاویہ ؓ سے مروی حدیث :’’ ہجرت منقطع نہیں ہو گی ‘‘ باب التوبۃ میں ذکر کی گئی ہے ۔
Mishkat, Hadith(5520)
Background
Arabic

Urdu

English