وَعَنْهَا
قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي بَعْضِ صَلَاتِهِ:
اللَّهُمَّ حَاسِبْنِي حِسَابًا يَسِيرًا قُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ مَا الْحِسَابُ الْيَسِيرُ؟ قَالَ: «أَنْ يَنْظُرَ فِي كِتَابه فيتجاوز عَنْهُ إِنَّهُ مَنْ نُوقِشَ الْحِسَابَ يَوْمَئِذٍ يَا عَائِشَة هلك» . رَوَاهُ أَحْمد
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو ان کی کسی نماز میں یہ دعا ((اَللّٰھُمَّ حَاسِبْنِیْ حِسَابًا یَّسِیْرًا)) ’’ اے اللہ ! میرا آسان حساب لینا ۔‘‘ کرتے ہوئے سنا تو میں نے عرض کیا ، اللہ کے نبی ! آسان حساب سے کیا مراد ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ (اس سے مراد یہ ہے کہ) (اللہ تعالیٰ) اس کے نامہ اعمال پر نظر ڈال کر اس سے درگزر فرمائے گا ، کیونکہ عائشہ ! اس روز جس کے حساب کی جانچ پڑتال کی گئی تو وہ مارا گیا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد ۔