۔ (۵۵۷۷)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ جَعْفَرٍ أَنَّہُ زَوَّجَ ابْنَتَہُ مِنَ الْحَجَّاجِ بْنِ یُوسُفَ، فَقَالَ لَہَا: إِذَا دَخَلَ بِکِ فَقُولِی: لَا اِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ الْحَلِیمُ الْکَرِیمُ، سُبْحَانَ اللّٰہِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِیمِ، الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ، وَزَعَمَ أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کَانَ إِذَا حَزَبَہُ أَمْرٌ قَالَ ہٰذَا، قَالَ حَمَّادٌ: ظَنَنْتُ أَنَّہُ قَالَ: فَلَمْ یَصِلْ إِلَیْہَا۔ (مسند أحمد: ۱۷۶۲)
۔ عبد اللہ بن جعفر سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: جب انھوںنے حجاج بن یوسف سے اپنی بیٹی کی شادی کی تو اپنی بیٹی سے کہا: جب وہ تیرے پاس آئے تو تو نے یہ دعا پڑھنی ہے: لَا اِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ الْحَلِیمُ الْکَرِیمُ، سُبْحَانَ اللّٰہِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِیمِ، الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ۔ (نہیں ہے کوئی معبودِ برحق، ما سوائے اللہ کے، وہ بردبار اور کریم ہے، اللہ پاک ہے، جو عرشِ عظیم کا ربّ ہے، اور ساری تعریف اس اللہ کے لیے ہے، جو جہانوں کا ربّ ہے)۔ ان کا خیال تھا کہ جب کوئی معاملہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پریشان کر دیتا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ دعا پڑھتے تھے، حماد راوی کہتے ہیں: میرا خیال ہے کہ حجاج بن یوسف اس خاتون تک نہ پہنچ پایا تھا۔
Musnad Ahmad, Hadith(5577)