۔ (۵۶)۔عَنْ أَبِیْ عَامِرِ الْأَشْعَرِیِّ ؓ عَنِ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بِنَحْوِہِ وَ فِیْہِ: ثُمَّ وَلّٰی (أَیْ السَّائِلُ) فَلَمَّا لَمْ نَرَ طَرِیْقَہُ بَعْدُ قَالَ (أَیْ النَّبِیُّ) صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم: ((سُبْحَانَ اللّٰہِ! ثَلَاثًا، ہَذَا جِبْرِیْلُ جَائَ لِیُعَلِّمَ النَّاسَ دِیْنَہُمْ، وَالَّذِی نَفْسِیْ بِیَدِہِ مَا جَائَ نِیْ قَطُّ إِلَّا وَ أَنَا أَعْرِفُہُ إِلَّا أَنْ تَکُوْنَ ہَذِہِ الْمَرَّۃَ۔)) (مسند أحمد: ۱۷۲۹۹)
سیدنا ابو عامر اشعریؓ نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اسی طرح کی حدیث بیان کی ہے، البتہ اس میں ہے: پھر وہ سوال کرنے والا آدمی چلا گیا، جب ہمیں اس کا کوئی راستہ نظر نہ آیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: سبحان اللہ! سبحان اللہ! سبحان اللہ! (یعنی بڑا تعجب ہے) یہ جبرائیل ؑتھے جو لوگوں کو دین سکھلانے کے لیے آئے تھے، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! یہ جب بھی میرے پاس آتے تھے تو میں ان کو پہچانتا ہوتا تھا، ماسوائے اس دفعہ کے۔