۔ (۵۶۱۵)۔ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ: قَالَتْ عَائِشَۃُ لِابْنِ أَبِی السَّائِبِ قَاصِّ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ ثَلَاثًا لَتُبَایِعَنِّی عَلَیْہِنَّ أَوْ لَأُنَاجِزَنَّکَ، فَقَالَ: مَا ہُنَّ بَلْ أَنَا أُبَایِعُکِ یَا أُمَّ الْمُؤْمِنِینَ، قَالَتْ: اجْتَنِبْ السَّجْعَ مِنَ الدُّعَائِ، فَإِنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَأَصْحَابَہُ کَانُوا لَا یَفْعَلُونَ ذٰلِکَ، وَقَالَ إِسْمَاعِیلُ مَرَّۃً: فَقَالَتْ: إِنِّی عَہِدْتُ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَأَصْحَابَہُ وَہُمْ لَا یَفْعَلُونَ ذَاکَ، وَقُصَّ عَلَی النَّاسِ فِی کُلِّ جُمُعَۃٍ مَرَّۃً، فَإِنْ أَبَیْتَ فَثِنْتَیْنِ فَإِنْ أَبَیْتَ فَثَلَاثًا، فَلَا تُمِلَّ النَّاسَ ہٰذَا الْکِتَابَ، وَلَا أُلْفِیَنَّکَ تَأْتِی الْقَوْمَ وَہُمْ فِی حَدِیثٍ مِنْ حَدِیثِہِمْ فَتَقْطَعُ عَلَیْہِمْ حَدِیثَہُمْ، وَلٰکِنْ اتْرُکْہُمْ فَإِذَا جَرَّئُ وْکَ عَلَیْہِ، وَأَمَرُوکَ بِہِ فَحَدِّثْہُمْ۔ (مسند أحمد: ۲۶۳۴۰)
۔ امام شعبی سے مروی ہے، سیدہ عائشہ نے اہل مدینہ کے واعظ ابن ابی سائب سے کہا: تین چیزوںکو یاد رکھ، تو ان پر ضرور ضرور میری بیعت کرے گا، یا میں تجھ سے جھگڑوں گی، اس نے کہا: اے ام المؤمنین! وہ کون سی چیزیں ہیں، میں بالکل آپ کی بیعت کروں گا، سیدہ نے کہا: (۱) دعا میں قافیہ بندی سے اجتناب کر، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور صحابۂ کرام ایسا نہیں کرتے تھے۔ اسماعیل راوی کے الفاظ یہ ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور صحابہ کو ایسا کرتے ہوئے نہیں پایا، (۲) ہفتہ میں ایک بار لوگوں کو وعظ کرو، اگر تم انکار کرو تو دو بار کر دو، اگر تم یہ بات بھی نہ مانو تو تین بار کر دو، لیکن لوگوں کو اس کتاب سے اکتا نہ دینا، اور (۳) میں تجھے اس طرح کرتے ہوئے نہ پاؤں کہ تو کچھ لوگوں کے پاس جائے، جبکہ وہ اپنی گفتگو میں مصروف ہوں اور تو ان کی بات کو کاٹ دے، بلکہ تو ان کو ان کے حال پر چھوڑ دے، ہاں اگر وہ تجھ سے مطالبہ کریں اور تجھے حکم دیں تو تب ان سے گفتگو کر۔
Musnad Ahmad, Hadith(5615)