۔ (۵۶۱۷۔) عَنْ مَوْلًی لِسَعْدٍ أَنَّ سَعْدًا رضی اللہ عنہ سَمِعَ ابْنًا لَہُ یَدْعُو وَہُوَ یَقُولُ: اَللّٰھُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ الْجَنَّۃَ وَنَعِیمَہَا وَإِسْتَبْرَقَہَا وَنَحْوًا مِنْ ہٰذَا وَأَعُوذُ بِکَ مِنَ النَّارِ وَسَلَاسِلِہَا وَأَغْلَالِہَا، فَقَالَ: لَقَدْ سَأَلْتَ اللّٰہَ خَیْرًا کَثِیرًا، وَتَعَوَّذْتَ بِاللّٰہِ مِنْ شَرٍّ کَثِیرٍ، وَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَقُولُ: ((إِنَّہُ سَیَکُونُ قَوْمٌ یَعْتَدُونَ فِی الدُّعَائِ۔)) وَقَرَأَ ہٰذِہِ الْآیَۃَ {ادْعُوا رَبَّکُمْ تَضَرُّعًا وَخُفْیَۃً إِنَّہُ لَا یُحِبُّ الْمُعْتَدِینَ} وَإِنَّ حَسْبَکَ أَنْ تَقُولَ: اَللّٰھُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ الْجَنَّۃَ، وَمَا قَرَّبَ إِلَیْہَا مِنْ قَوْلٍ أَوْ عَمَلٍ، وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ النَّارِ، وَمَا قَرَّبَ إِلَیْہَا مِنْ قَوْلٍ أَوْ عَمَلٍ۔ (مسند أحمد: ۱۴۸۳)
۔ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انھوں نے اپنے بیٹے کو یہ دعا کرتے ہوئے سنا: اے اللہ! میں تجھ سے جنت کا، اس کی نعمتوں کا، اس کے موٹے ریشم کا اور اس کی فلاں فلاں چیز کا سوال کرتا ہوں اور میں تیری پناہ میں آتا ہوں، آگ سے، اس کی زنجیروں سے اور اس کے طوقوں سے، انھوں نے اس سے کہا: تو نے اللہ تعالیٰ سے بہت زیادہ خیر کا سوال کیا ہے اور بہت زیادہ شرّ سے پناہ مانگی ہے جبکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا: عنقریب ایسے لوگ آئیںگے، جو دعا میں زیادتی کریں گے۔ پھر انھوں نے اس آیت کی تلاوت کی: {اُدْعُوْا رَبَّکُمْ تَضَرُّعًا وَخُفْیَۃً إِنَّہُ لَا یُحِبُّ الْمُعْتَدِینَ} اپنے رب کو گڑ گڑا کر اور خفیہ طور پر پکارو، بیشک وہ حد سے بڑھنے والوں سے محبت نہیں کرتا۔ (الاعراف: ۵۵) اور اپنے بیٹے سے کہا: تجھے یہ چیز کافی ہے کہ تو کہے: اے اللہ! میں تجھ سے جنت کا سوال کرتا ہوں اور اس قول اور عمل کا، جو مجھے اس کے قریب کر دے اور میں جہنم سے تیری پناہ چاہتا ہوں اور اس قول یا عمل سے بھی، جو جہنم کے قریب کر دے۔
Musnad Ahmad, Hadith(5617)