۔ (۵۶۱۸۔) عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رضی اللہ عنہ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((یَنْزِلُ رَبُّنَا تَبَارَکَ اسْمُہُ کُلَّ لَیْلَۃٍ حِینَ یَبْقٰی ثُلُثُ اللَّیْلِ الْآخِرُ إِلٰی سَمَائِ الدُّنْیَا، فَیَقُولُ: مَنْ یَدْعُونِی فَأَسْتَجِیبَ لَہُ، مَنْ یَسْأَلُنِی فَأُعْطِیَہُ، مَنْ یَسْتَغْفِرُنِی فَأَغْفِرَ لَہُ، حَتّٰی یَطْلُعَ الْفَجْرُ)) فَلِذٰلِکَ کَانُوا یُفَضِّلُونَ صَلَاۃَ آخِرِ اللَّیْلِ عَلٰی صَلَاۃِ أَوَّلِہِ۔(مسند أحمد: ۷۵۸۲)
۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جب رات کا آخری ایک تہائی حصہ باقی رہ جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ آسمان دنیا کی طرف اترتا ہے اور کہتا ہے: کون مجھے پکارے گا کہ میں اس کی پکار کا جواب دوں، کون مجھ سے سوال کرے گا کہ میں اس کو عطا کروں، کون مجھ سے بخشش طلب کرے گا کہ میں اس کو بخش دوں، یہاں تک کہ فجر طلوع ہو جاتی ہے۔ اسی لیے لوگ ابتدائے رات کی بجائے آخر ِ رات کی نماز کو ترجیح دیتے ہیں۔
Musnad Ahmad, Hadith(5618)