عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مِمَّ خُلِقَ الْخَلْقُ؟ قَالَ: «مِنَ الْمَاءِ» . قُلْنَا: الْجَنَّةُ مَا بِنَاؤُهَا؟ قَالَ: «لَبِنَةٌ مِنْ ذَهَبٍ وَلَبِنَةٌ مِنْ فِضَّةٍ وَمِلَاطُهَا الْمِسْكُ الْأَذْفَرُ وَحَصْبَاؤُهَا اللُّؤْلُؤُ وَالْيَاقُوتُ وَتُرْبَتُهَا الزَّعْفَرَانُ مَنْ يَدْخُلُهَا يَنْعَمُ وَلَا يَبْأَسُ وَيَخْلُدُ وَلَا يَمُوتُ وَلَا يَبْلَى ثِيَابُهُمْ وَلَا يَفْنَى شَبَابُهُمْ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيّ والدارمي
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! مخلوق کو کس چیز سے پیدا کیا گیا ؟ فرمایا :’’ پانی سے ۔‘‘ ہم نے عرض کیا : جنت کی تعمیر کیسے ہوئی ؟ فرمایا :’’ ایک اینٹ سونے کی اور ایک چاندی کی ، اس کا گارا تیز خوشبو والی کستوری کا ہے ، اس کی چپس ہیرے جواہرات اور یاقوت ہیں ، اس کی مٹی زعفران ہے ، جو اس میں داخل ہو گا وہ خوشحال رہے گا ، بدحال نہیں ہو گا ، وہاں ہمیشہ رہے گا ، فوت نہیں ہو گا ، اس کے کپڑے بوسیدہ ہوں گے نہ اس کی جوانی ختم ہو گی ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ احمد و الترمذی و الدارمی ۔