وَعَن ابْن عَبَّاس: (مَا كَذَبَ الْفُؤَادُ مَا رَأَى. . . . وَلَقَدْ رَآهُ نزلة أُخْرَى)
قَالَ: رَآهُ بِفُؤَادِهِ مَرَّتَيْنِ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ
وَفِي رِوَايَة لِلتِّرْمِذِي قَالَ: رَأَى مُحَمَّدٌ رَبَّهُ. قَالَ عِكْرِمَةُ قُلْتُ: أَلَيْسَ اللَّهُ يَقُولُ:
(لَا تُدْرِكُهُ الْأَبْصَارُ وَهُوَ يدْرك الْأَبْصَار)
؟ قَالَ: وَيحك إِذَا تَجَلَّى بِنُورِهِ الَّذِي هُوَ نُورُهُ وَقَدْ رأى ربه مرَّتَيْنِ
ابن عباس ؓ نے اللہ تعالیٰ کے اس فرمان :’’ اس (رسول) نے جو کچھ دیکھا (آپ کے) دل نے اس میں دھوکہ نہیں کھایا ۔ اور آپ نے اس کو ایک اور بار بھی دیکھا ۔‘‘ کے بارے میں فرمایا : آپ ﷺ نے اس کو اپنے دل سے دو مرتبہ دیکھا ۔
اور ترمذی کی روایت میں ہے ، فرمایا : محمد (ﷺ) نے اپنے رب کو دیکھا ہے ، عکرمہ ؒ نے فرمایا : کیا اللہ فرماتا نہیں ؟‘‘ آنکھیں اس کا ادراک نہیں کر سکتیں جبکہ وہ آنکھوں کا ادراک کر سکتا ہے ۔‘‘ فرمایا : تجھ پر افسوس ہے ! یہ تب ہے جب وہ اپنے اس نور کے ساتھ تجلی فرمائے جو کہ اس کا نور ہے ، اور آپ ﷺ نے اپنے رب کو دو مرتبہ دیکھا ہے ۔ رواہ مسلم و الترمذی ۔