۔ (۵۶۷۲۔) عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ رضی اللہ عنہ أَوْ غَیْرِہِ أَنَّ حُصَیْنًا أَوْ حَصِینًا أَتٰی رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَقَالَ: یَا مُحَمَّدُ! لَعَبْدُ الْمُطَّلِبِ کَانَ خَیْرًا لِقَوْمِہِ مِنْکَ، کَانَ یُطْعِمُہُمْ الْکَبِدَ وَالسَّنَامَ، وَأَنْتَ تَنْحَرُہُمْ، فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مَا شَائَ اللّٰہُ أَنْ یَقُولَ۔ فَقَالَ لَہُ: مَا تَأْمُرُنِی أَنْ أَقُولَ؟ قَالَ: ((قُلْ: اَللّٰھُمَّ قِنِی شَرَّ نَفْسِی، وَاعْزِمْ لِی عَلٰی أَرْشَدِ أَمْرِی۔)) قَالَ: فَانْطَلَقَ فَأَسْلَمَ الرَّجُلُ ثُمَّ جَائَ فَقَالَ: إِنِّی أَتَیْتُکَ، فَقُلْتَ لِی: ((قُلْ اَللّٰھُمَّ قِنِی شَرَّ نَفْسِی وَاعْزِمْ لِی عَلٰی أَرْشَدِ أَمْرِی۔)) فَمَا أَقُولُ: الْآنَ؟ قَالَ: ((قُلْ اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِی مَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ وَمَا أَخْطَأْتُ وَمَا عَمَدْتُ وَمَا عَلِمْتُ وَمَا جَہِلْتُ۔)) (مسند أحمد: ۲۰۲۳۴)
۔ سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ یا کسی اور صحابی سے مروی ہے کہ حُصَین یا حَصِین نامی آدمی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے کہا: اے محمد! آپ کی بہ نسبت تو عبد المطلب اپنی قوم کے لیے بہتر تھا، وہ ان کو جگر اور کوہان کھلاتا تھا اور آپ ان کو یہ حکم دیتے ہیں کہ وہ اونٹ نحر کریں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو وہ جواب دیا، جو اللہ تعالیٰ کو منظور تھا، پھر اس نے کہا: آپ مجھے کیا کہنے کا حکم دیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: یہ دعا پڑھ: اَللّٰھُمَّ قِنِی شَرَّ نَفْسِی، وَاعْزِمْ لِی عَلٰی أَرْشَدِ أَمْرِی (اے اللہ! مجھے میرے نفس کے شرّ سے بچا اور سب سے ہدایت یافتہ معاملے پر میرے عزم کو مضبوط کر دے)۔ وہ بندہ چلا گیا، لیکن مسلمان ہو کر پھر آ گیا اور اس نے کہا: میں آپ کے پاس آیا تھا اور آپ نے مجھے اس دعا کی تعلیم دی تھی: اَللّٰھُمَّ قِنِی شَرَّ نَفْسِی، وَاعْزِمْ لِی عَلٰی أَرْشَدِ أَمْرِی۔ اب میں کیا کہا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: یہ دعا کرو: اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِی مَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ وَمَا أَخْطَأْتُ وَمَا عَمَدْتُ وَمَا عَلِمْتُ وَمَا جَہِلْتُ۔ (اے اللہ! میرے لیے وہ گناہ بخش دے، جو میں نے مخفی طور پر کیے اور جو علانیہ کیے، جو نادانستہ طور پر کیے اور جو جان بوجھ کر کیے اور جن کے بارے میں میں جانتا تھا اور جن کے بارے میں نہیں جانتا تھا)۔ ‘
Musnad Ahmad, Hadith(5672)