۔ (۵۶۷۵۔) عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رضی اللہ عنہ أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم أَتٰی عَلٰی رَجُلٍ وَہُوَ یُصَلِّی وَہُوَ یَقُولُ فِی دُعَائِہِ: اَللّٰھُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ الصَّبْرَ، قَالَ: ((سَأَلْتَ الْبَلَائَ فَسَلِ اللّٰہَ
الْعَافِیَۃَ۔)) قَالَ: وَأَتٰی عَلٰی رَجُلٍ وَہُوَ یَقُولُ: اَللّٰھُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ تَمَامَ نِعْمَتِکَ، فَقَالَ: ((ابْنَ آدَمَ! ہَلْ تَدْرِی مَا تَمَامُ النِّعْمَۃِ؟)) قَالَ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! دَعْوَۃٌ دَعَوْتُ بِہَا أَرْجُو بِہَا الْخَیْرَ، قَالَ: ((فَإِنَّ تَمَامَ النِّعْمَۃِ فَوْزٌ مِنَ النَّارِ، وَدُخُولُ الْجَنَّۃِ۔)) وَأَتٰی عَلٰی رَجُلٍ وَہُوَ یَقُولُ: یَا ذَا الْجِلَالِ وَالْإِکْرَامِ، فَقَالَ: ((قَدِ اسْتُجِیبَ لَکَ فَسَلْ۔)) (مسند أحمد: ۲۲۴۰۶)
۔ سیدنا معاذبن جبل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک آدمی کے پاس سے گزرے، وہ نماز میں تھا اور اپنی دعا میں یہ الفاظ بھی کہہ رہا تھا: اے اللہ! بیشک میں تجھ سے صبر کا سوال کرتا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تو نے تو آزمائش کا سوال کیا، تو اللہ تعالیٰ سے عافیت کا سوال کر۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک اور آدمی کے پاس سے گزرے، وہ یہ دعا کر رہا تھا: اے اللہ! میں تجھ سے تیری نعمت کی تکمیل کا سوال کرتا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ابن آدم! کیا تو جانتا ہے کہ نعمت کی تکمیل ہے کیا؟ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! میںنے تو صرف خیر کی امید رکھتے ہوئے یہ دعا کی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بیشک جہنم سے آزادی اور جنت کا داخلہ نعمت کی تکمیل ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک اور آدمی کے پاس آئے اور وہ یہ الفاظ کہہ رہا تھا: یَا ذَا الْجِلَالِ وَالْإِکْرَامِ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تحقیق تیری دعا قبول کی جا چکی ہے، بس تو سوال کر۔
Musnad Ahmad, Hadith(5675)