وَعَن
ابنِ عبَّاسٍ قَالَ: سِرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ فَمَرَرْنَا بِوَادٍ فَقَالَ: «أَيُّ وَادٍ هَذَا؟» . فَقَالُوا: وَادِي الْأَزْرَقِ. قَالَ: «كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى مُوسَى» فَذَكَرَ مِنْ لَوْنِهِ وَشَعْرِهِ شَيْئًا وَاضِعًا أُصْبُعَيْهِ فِي أُذُنَيْهِ لَهُ جُؤَارٌ إِلَى اللَّهِ بِالتَّلْبِيَةِ مَارًّا بِهَذَا الْوَادِي . قَالَ: ثُمَّ سِرْنَا حَتَّى أَتَيْنَا عَلَى ثَنِيَّةٍ. فَقَالَ: «أَيُّ ثَنِيَّةٍ هَذِهِ؟» قَالُوا: هَرْشَى - أَوْ لِفْتُ -. فَقَالَ: «كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى يُونُسَ عَلَى نَاقَةٍ حَمْرَاءَ عَلَيْهِ جُبَّةُ صُوفٍ خِطَامُ نَاقَتِهِ خُلْبَةٌ مَارًّا بِهَذَا الْوَادِي مُلَبِّيًا» رَوَاهُ مُسلم
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ مکے اور مدینے کے درمیان سفر کیا ، ہم ایک وادی سے گزرے تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ یہ کون سی وادی ہے ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا ، وادی ازرق ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ گویا میں موسی ؑ کو دیکھ رہا ہوں ۔‘‘ آپ نے ان کے رنگ اور ان کے بالوں کے متعلق کچھ بتایا ، اور بتایا کہ ’’ وہ اپنی دونوں انگلیاں اپنے کانوں میں رکھے ہوئے تھے ، وہ تلبیہ کے ذریعے اللہ سے تضرع کرتے ہوئے اس وادی سے گزر رہے ہیں ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں ، پھر ہم نے سفر کیا اور ہم گھاٹی پر پہنچے تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ یہ کون سی گھاٹی ہے ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا ، ہرشی یا لفت ۔ فرمایا :’’ گویا میں یونس ؑ کو سرخ اونٹنی پر سوار دیکھ رہا ہوں ، انہوں نے اونی جبہ پہنا ہوا ہے ، اور ان کی اونٹنی کی مہار کھجور کی شاخوں سے بنی ہوئی ہے ، اور وہ بھی تلبیہ کہتے ہوئے اس وادی سے گزر رہے ہیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔