۔ (۵۷۴۳)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: جَائَ حَمْزَۃُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ إلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اِجْعَلْنِیْ عَلٰی شَیْئٍ أَعِیْشُ بِہٖ،فَقَالَرَسُوْلُاللّـہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((یَا حَمْزَۃُ! نَفْسٌ تُحْیِیْہَا أَحَبُّ اِلَیْکَ أَمْ نَفْسٌ تُمِیْتُہَا؟)) قَالَ: بَلْ نَفْسٌ أُحْیِیْہَا قَالَ:
((عَلَیْکَ بِنَفْسِکَ۔)) (مسند احمد: ۶۶۳۹)
۔ سیدنا عبداللہ بن عمر و رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس تشر یف لائے اور کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے کوئی ایسی ذمہ داری سونپ دو کہ اس کے ذریعے میری گزران ہو سکے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: حمزہ! کسی نفس کو زندہ کرنا آپ کو پسند ہے یا مارنا؟ انھوں نے کہا: جی کسی نفس کو زندہ کرنا، یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تو پھر اپنے نفس کا خیال کر۔
Musnad Ahmad, Hadith(5743)