۔ (۵۷۵۲)۔ عَنْ وَھْبِ ْبِن کَیْسَانَ قَالَ: مَرَّ اَبِیْ عَلٰی أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ فَقَالَ: أَیْنَ تُرِیْدُ؟ قَالَ: غُنَیْمَۃً لِیْ، قَالَ: نَعَمْ، اِمْسَحْ رُعَامَہَا وَ اَطِبْ مُرَاحَہَا وَصَلِّ فِیْ جَانِبِ مُرَاحِہَا فَاِنَّہَا مِنْ دَوَابِّ الْجَنَّۃِ،وَانْتَسِیئْ بِہَا فَاِنِّیْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَقُوْلُ: ((إِنَّہَا أَرْضٌ قَلِیْلَۃُ الْمَطْرِ۔)) قَالَ: یَعْنِی الْمَدِیْنَۃَ۔ (مسند احمد: ۹۶۲۳)
۔ وہب بن کیسان کہتے ہیں: میرے باپ، سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے، انھوں نے پوچھا: کہا ں کا ارادہ ہے؟ انھوںنے کہا: جی میری کچھ بکریاں ہیں (ان کی طرف جارہا ہوں) سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: جی ٹھیک ہے، لیکن ان کو صاف ستھرا کرنا، ان کی آرام گاہ کو اچھا بنانا اور ان کی آرام گاہ کے پاس نماز پڑھنا، کیونکہیہ جنت کے جانوروں میں سے ہے، نیز ان کو مدینہ کی سرزمین سے دور رکھنا، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ یہ سر زمین کم بارش والی ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(5752)