۔ (۵۷۷۰)۔ عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ: مَرَّ عُثْمَانُ بْنُ اَبِی الْعَاصِ عَلَی کِلَابِ بْنِ أُمَیَّۃَ وَھُوَ جَالِسٌ عَلَی مَجْلِسِ الْعَاشِرِ بِالْبَصْرَۃِ، فقَالَ: مَایُجْلِسُکَ ھَاھُنَا؟ قَالَ: اِسْتَعْمَلَنِیْ ھٰذَا عَلٰی ھٰذَا الْمَکَانِیَعْنِیْ زِیَادًا، فَقَالَ لَہُ عُثْمَانُ: اَلَا أُحَدِّثُکَ حَدِیْثًا سَمِعْتُہُ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ؟ قَالَ: بَلٰی، قَالَ عُثْمَانُ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَقُوْلُ: ((کَانَ لِدَاوُدَ نَبِیِّ اللّٰہِ مِنَ اللَّیْلِ سَاعَۃٌیُوْقِظُ فِیْہَا أَھْلَہُ فَیَقُوْلُ: یَا آلَ دَاوُدَ! قُوْمُوْا فَصَلُّوْا فَاِنَّ ھٰذِہٖسَاعَۃٌیَسْتَجِیْبُ اللّٰہُ فِیْہَا الدُّعَائَ اِلَّا لِسَاحِرٍ أَوْ عَشَّارٍ۔)) فَرَکِبَ کِلَابُ بْنُ أُمَیَّۃَ سَفِیْنَۃً فَأَتَی زِیَادًا فَاسْتَعْفَاہُ فَأَعْفَاہُ۔ (مسند احمد: ۱۶۳۹۰)
۔ حسن بصری کہتے ہیں: سیدنا عثمان بن ابی عاص رضی اللہ عنہ کا کلاب بن امیہ کے پاس سے گزر ہوا، وہ بصرہ میں ٹیکس وصول کرنے والے کی نشست پر بیٹھے ہوا تھا، سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے اس سے پوچھا: اے کلاب یہاں کیوں بیٹھے ہو؟ اس نے کہا:مجھے زیاد نے (ٹیکس وصول کرنے کے لیے) اس علاقے پر عامل مقرر کیا ہے، انھوں نے کہا: کیا میں تجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ایک حدیث سنا سکتا ہوں؟ اس نے کہا: کیوں نہیں، ضرور سنائیں، انھوں نے کہا: میں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: اللہ تعالیٰ کے نبی داؤد علیہ السلام نے رات کے وقت ایک وقت کو خاص کر رکھا تھا، اس میں وہ اپنے اہل خانہ کو بھی جگاتے ہوئے کہتے: اے آل داؤد! اٹھو اور نماز اداکرو، یہ وہ گھڑی ہے کہ جس میں اللہ تعا لیٰ دعائیں قبول کرتا ہے، ما سوائے دو آدمیوں کے، ایک جادو گر اور دوسرا ٹیکس لینے والا۔ یہ حدیث سنتے ہی کلاب بن امیہ کشتی پرسوار ہوکر زیاد کے پاس پہنچے اور اس ملازمت سے معذرت کی اور اس نے معذرت قبول کر لی۔
Musnad Ahmad, Hadith(5770)