۔ (۵۷۸۴)۔ عَنْ قَیْسِ بْنِ اَبِیْ غَرَزَۃَ قَالَ: کُنَّا نُسَمَّی السَّمَاسِرَۃَ عَلٰی عَہْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (وَفِیْ لَفْظٍ: کُنَّا نَبِیْعُ الرَّقِیْقَ فِی السُّوْقِ)، (وَفِیْ لَفْظ آخر: کُنَّا نَبْتَاعُ الْاَوْسَاقَ بِالْمَدِیْنَۃِ) فَأَتَانَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بِالْبَقِیْعِ فَقَالَ: ((یَا مَعْشَرَ التُّجَّارِ!)) فَسَمَّانَا بِاِسْمٍ أَحْسَنَ مِنْ اِسْمِنَا (وَفِیْ لَفْظٍ: أَحْسَنَ مِمَّا سَمَّیْنَا بِہٖأَنْفُسَنَا) فقَالَ: ((إِنَّالْبَیْعَیَحْضُرُہُ الْحَلِفُ وَالْکَذِبُ فَشُوْبُوْہُ بِالصَّدَقَۃِ))، وَفِیْ لَفْظٍ: ((إِنَّ ھٰذِہِ السُّوْقَ یُخَالِطُہَا اللَّغْوُ وَحَلْفٌ فَشُوْبُوْھَا بِصَدَقَۃٍ۔)) (مسند احمد: ۱۶۲۳۸)
۔ سیدنا قیس بن غرزہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ہم (تاجروں) کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عہد میں سَمَاسِر یعنی دَلّال کہا جاتا تھا، ایک روایت میں ہے: ہم بازار میں غلام بیچتے تھے، ایک روایت میں ہے: ہم مدینہ منورہ میں سامان فروخت کیا کرتے تھے، ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بقیع میں ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: اے تاجروں کی جماعت! پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمارے سابقہ نام کی بہ نسبت اچھا نام رکھا، ایک روایت میں ہے: ہم نے اپنے لیے جو نام تجویز کیا ہوا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے اچھا نام رکھا، نیز آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تجارت میں ناجائز قسم اور جھوٹ کی آمیزش ہو جاتی ہے، اس لیے اس کے ساتھ صدقہ کیا کرو۔ ایک روایت میں ہے: ان بازاروں میں لغو باتیں اور جھوٹیں قسمیں عام ہوتی رہتی ہے، اس لیے ان کے ساتھ صدقہ کیا کرو۔
Musnad Ahmad, Hadith(5784)