وَعَنْهُ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْسَنَ النَّاسِ وَأَجْوَدَ النَّاسِ وَأَشْجَعَ النَّاسِ وَلَقَدْ فَزِعَ أَهْلُ الْمَدِينَةِ ذَاتَ لَيْلَةٍ فَانْطَلَقَ النَّاسُ قِبَلَ الصَّوْتِ فَاسْتَقْبَلَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ سَبَقَ النَّاس إِلَى الصَّوْت هُوَ يَقُولُ: «لَمْ تُرَاعُوا لَمْ تُرَاعُوا» وَهُوَ عَلَى فَرَسٍ لِأَبِي طَلْحَةَ عُرْيٍ مَا عَلَيْهِ سَرْجٌ وَفِي عُنُقِهِ سَيْفٌ. فَقَالَ: «لَقَدْ وَجَدْتُهُ بَحْرًا» . مُتَّفق عَلَيْهِ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ سب سے زیادہ حسین ، سب سے زیادہ سخی اور سب سے زیادہ بہادر تھے ، ایک رات مدینہ والے گھبرا گئے تو لوگ اس کی آواز کی طرف چل پڑے ، نبی ﷺ سب سے پہلے اس کی آواز کی طرف گئے تھے اور واپسی پر آپ لوگوں سے ملے تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ گھبراؤ نہیں ، گھبراؤ نہیں ۔‘‘ آپ اس وقت ابو طلحہ ؓ کے گھوڑے کی ننگی پیٹھ پر سوار تھے ، اس پر زین نہیں تھی اور آپ کے گلے میں تلوار تھی ۔ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ میں نے اس (گھوڑے) کو نہایت تیز رفتار پایا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔