۔ (۵۸۰۴)۔ عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ الْبُنَانِیِّ قَالَ: کُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ فَجَائَ رَجُلٌ فَقَالَ: یَا أَبَا عَبْدِالرَّحْمٰنِ إِنِّیْ اَشْتَرِیْ ھٰذِہِ الْحِیْطَانَ
تَکُوْنُ فِیْہَا الْأَعْنَابُ فَـلَا نَسْتَطِیْعُ أَنْ نَبِیْعَہَا کُلَّہَا عِنَبًا حَتّٰی نَعْصِرَہُ، قَالَ: فَعَنْ ثَمَنِ الْخَمْرِ تَسْأَلُنِیْ؟ سَأُحَدِّثُکَ حَدِیْثًا سَمِعْتُہُ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کُنَّا جُلُوْسًا مَعَ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم إِذْ رَفَعَ رَأْسَہُ إِلَی السَّمَائِ ثُمَّ أَکَبَّ وَنَکَتَ فِیْ الْأَرْضِ وَقَالَ: ((اَلْوَیْلُ لِبَنِیْ إِسْرَائِیْلَ۔)) فَقَالَ لَہُ عُمَرُ: یَانَبِیَّ اللّٰہِ! لَقَدْ أَفْزَعَنَا قَوْلُکَ لِبَنِیْ إِسْرَائِیْلَ، فقَالَ: ((لَیْسَ عَلَیْکُمْ مِنْ ذٰلِکَ بَأْسٌ، إِنَّہُمْ لَمَّا حُرِّمَتْ عَلَیْہِمُ الشُّحُوْمُ فَتَوَاطَئُوْہُ فَیَبِیْعُوْنَہُ فَیَأْکُلُوْنَ ثَمَنَہُ وَکَذٰلِکَ ثَمَنُ الْخَمْرِ عَلَیْکُمْ حَرَامٌ۔)) (مسند احمد: ۵۹۸۲)
۔ عبد الوا حد بنانی کہتے ہیں: میں سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے پاس موجود تھا، ایک آدمی ان کے پاس آیا اور اس نے کہا: اے ابو عبدالر حمن!میں باغات خریدتا ہوں، بعض میں انگورلگے ہوتے ہیں، چونکہ ان سب کو انگورہی کی صورت میں فروخت کرنا ممکن نہیں ہے، اس لیے کیا ہم ان کا رس نکال سکتے ہیں؟ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا تم مجھ سے شراب کی قیمت کے بارے میں سوال کر رہے ہو؟ اب میں تمہیں ایک حدیث بیان کرتا ہوں، ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، اچانک آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آسمان کی طرف سراٹھایا، پھر اس کو زمین کی جانب جھکایا اور زمین میں کریدا اور پھر فرمایا: بنی اسرائیل کے لئے ہلاکت ہے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے عر ض کی: اے اللہ کے نبی! بنی اسرائیل سے متعلقہ آپ کے ارشاد نے ہمیں گھبرا دیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اس سے آپ پر کوئی حرج نہیں ہونا چاہیے، ان پر جب چربی حرام کی گئی تو انھوں نے حیلہ کیا اور(اس کو پگھلا کر) بیچا اور اس کی قیمت کھا گئے، بالکل اسی طرح شراب کی قیمت تم پر حرام ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(5804)