۔ (۵۸۰۹)۔ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ غَنَمٍ اَلْأَشْعَرِیِّ اَنَّ الدَّارِیَّ کَانَ یُہْدِیْ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کُلَّ عَامٍ رَاوِیَۃً مِنْ خَمْرٍ فَلَمَّا کَانَ عَامَ حُرِّمَتْ فَجَائَ ہُ بِرَاوِیَۃٍ فَلَمَّا نَظَرَ اِلَیْہِ نَبِیُّ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ضَحِکَ قَالَ: ((ھَلْ شَعَرْتَ اَنَّھَا قَدْ حُرِّمَتْ بَعْدَکَ؟)) قَالَ: یَارَسُوْل اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! أَفَـلَا اَبِیْعُہَا فَأَنْتَفِعُ بِثَمَنِہَا؟ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((لَعَنَ اللّٰہُ الْیَہُوْدَ، اِنْطَلَقُوْا إِلٰی مَا حُرِّمَ عَلَیْہِمْ مِنْ شُحُوْمِ الْبَقَرِ وَالْغَنَمِ فَاَذَابُوْہُ فَجَعَلُوْہُ ثَمَنًا لَہُ)) وَفِیْ لَفْظٍ: ((فَاَذَابُوْہُ وَجَعَلُوْہُ إِھَالَۃً فبَاَعُوْا بِہٖمَایَأکُلُوْنَ وَإِنَّ الْخَمْرَ حَرَّامٌ وَثمَنُہَا حَرَامٌ، وَإِنَّ الْخَمْرَ حَرَامٌ وَثَمَنُہَا حَرَامٌ وَإِنَّ الْخَمْرَ حَرَامٌ وَثَمَنُہَا حَرَامٌ۔)) (مسند احمد: ۱۸۱۵۸)
۔ عبد الرحمن بن غنم بیان کرتے ہیں کہ سیدنا داری رضی اللہ عنہ ہرسال شراب کا ایک مٹکا رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بطورِ ہدیہ پیش کرتے تھے، جس سال شراب کی حرمت نازل ہوئی تو وہ معمول کے مطابق مٹکا لے کر آ گئے، جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انہیں دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسکرائے اور فرمایا: شاید تجھے پتہ نہ چل سکا کہ تیرے بعد یہ شراب حرام ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا: جی مجھے تو معلوم نہیں تھا، اے اللہ کے رسو ل! کیا اب میں اس کو فروخت کر کے اس کی قیمت سے فائدہ نہ اٹھا لوں؟ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالییہودیوںپر لعنت کرے، گائے اور بکری کی جو چربی ان پر حرام کی گئی، انھوں نے اس کو پگھلایا، پھر اس کی قیمت طے کی اور پھر اس کو بیچ کر اس کی قیمت کو کھا گئے، اور بیشک شراب حرام ہے اور اس کی قیمت بھی حرام ہے بیشک شراب حرام ہے اور اس کی قیمت بھی حرام ہے بے شک حرام ہے اور اس کی قیمت بھی حرام ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(5809)