۔ (۵۸۴۰)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ رضی اللہ عنہما عَنِ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم أَنَّہُ کَانَ یَقُوْلُ: ((لَا تُبَایِعُوْا الثَّمْرَۃَ حَتّٰییَبْدُوَ صَلَاحُہَا۔)) نَہَی الْبَائِعَ وَالْمُشْتَرِیَ، وَنَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عَنِ الْمُزَابَنَۃِ، أَنْ یَبِیْعَ ثَمْرَۃَ حَائِطِہِ اِنْ کَانَتْ نَخْلًا بِتَمْرٍ کَیْلًا، وَاِنْ کَانَتْ کَرْمًا اَنْ یَبِیْعَہُ بِزَبِیْبٍ کَیْلًا وَاِنْ کَانَتْ زَرْعًا اَنْ یَبِیْعَہُ بِکَیْلٍ مَعْلُوْمٍ، نَہٰی عَنْ ذٰلِکَ کُلِّہِ۔ (مسند احمد: ۶۰۵۸)
۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: پھل کی صلاحیت ظاہر ہونے سے پہلے اس کی خریدوفروخت نہ کرو۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیچنے والے اور خریدنے والے دونوں کو منع قرار دیا ہے، نیز آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مزابنہ سے بھی ممانعت فرمائی ہے، جس کی صورت یہ ہے کہ آدمی اپنے باغ کا (درختوں پر لگا ہوا)پھل اس طرح فروخت کرے کہ اگر وہ کھجوریں ہیں تو ان کو ماپی ہوئی کھجوروں کے عوض بیچ دے اور اگر وہ انگور ہیں تو ان کو ماپے ہوئے خشک انگور کے بدلے میں فروخت کر دے اور اگر وہ کھیتی ہے تو اس کو ماپ شدہ اناج کے بدلے میں بیچ دے۔
Musnad Ahmad, Hadith(5840)