وَعَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَلَا تُرِيحُنِي مِنْ ذِي الْخَلَصَةِ؟» فَقُلْتُ: بَلَى وَكُنْتُ لَا أَثْبُتُ عَلَى الْخَيْلِ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَضَرَبَ يَدَهُ عَلَى صَدْرِي حَتَّى رَأَيْتُ أَثَرَ يَدِهِ فِي صَدْرِي وَقَالَ: «اللَّهُمَّ ثَبِّتْهُ وَاجْعَلْهُ هَادِيًا مَهْدِيًّا» . قَالَ فَمَا وَقَعْتُ عَنْ فَرَسِي بَعْدُ فَانْطَلَقَ فِي مِائَةٍ وَخَمْسِينَ فَارِسًا مِنْ أحمس فحرقها بالنَّار وَكسرهَا. مُتَّفق عَلَيْهِ
جریر بن عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے مجھے فرمایا :’’ کیا تم مجھے ذوالخلصہ (بت) سے آرام نہیں پہنچاتے ؟‘‘ میں نے عرض کیا ، کیوں نہیں ، ضرور ، لیکن میں گھوڑے کی سواری اچھی طرح نہیں کر پاتا تھا ، میں نے نبی ﷺ سے اس کا ذکر کیا تو آپ نے اپنا ہاتھ میرے سینے پر مارا حتیٰ کہ میں نے آپ کے ہاتھ کے اثرات اپنے سینے میں محسوس کئے ، اور آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اے اللہ ! اس کو (گھوڑے کی پشت پر) ثبات عطا فرما ، اسے ہدایت کی راہ دکھانے والا اور ہدایت یافتہ بنا ۔‘‘ وہ بیان کرتے ہیں ، اس کے بعد میں اپنے گھوڑے سے نہیں گرا ، وہ احمس قبیلے کے ڈیڑھ سو گھڑ سواروں کے ساتھ روانہ ہوئے اور اسے آگ کے ساتھ جلا دیا اور اسے توڑ دیا ۔ متفق علیہ ۔