Blog
Books



وَعَن أنسٍ قَالَ: قَالَ أَبُو طَلْحَةَ لِأُمِّ سُلَيْمٍ لَقَدْ سَمِعْتُ صَوْتَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَعِيفًا أَعْرِفُ فِيهِ الْجُوعَ فَهَلْ عِنْدَكِ من شَيْء؟ فَأَخْرَجَتْ أَقْرَاصًا مِنْ شَعِيرٍ ثُمَّ أَخْرَجَتْ خِمَارًا لَهَا فَلَفَّتِ الْخُبْزَ بِبَعْضِهِ ثُمَّ دَسَّتْهُ تَحْتَ يَدِي وَلَاثَتْنِي بِبَعْضِهِ ثُمَّ أَرْسَلَتْنِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَذَهَبْتُ بِهِ فَوَجَدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ وَمَعَهُ النَّاسُ فَقُمْتُ عَلَيْهِمْ فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَرْسَلَكَ أَبُو طَلْحَةَ؟» قُلْتُ نَعَمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمَنْ مَعَهُ قُومُوا فَانْطَلَقَ وَانْطَلَقْتُ بَيْنَ أَيْدِيهِمْ حَتَّى جِئْت أَبَا طَلْحَة فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ يَا أُمَّ سُلَيْمٍ قَدْ جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنَّاسِ وَلَيْسَ عِنْدَنَا مَا نُطْعِمُهُمْ فَقَالَتْ اللَّهُ وَرَسُوله أعلم قَالَ فَانْطَلَقَ أَبُو طَلْحَةَ حَتَّى لَقِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو طَلْحَةَ مَعَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلُمِّي يَا أُمَّ سُلَيْمٍ مَا عِنْدَكِ فَأَتَتْ بذلك الْخبز فَأمر بِهِ ففت وعصرت أم سليم عكة لَهَا فأدمته ثمَّ قَالَ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ ثُمَّ قَالَ ائْذَنْ لِعَشَرَةٍ فَأَذِنَ لَهُمْ فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا ثُمَّ خَرَجُوا ثُمَّ قَالَ ائْذَنْ لِعَشَرَةٍ فَأَذِنَ لَهُمْ فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا ثُمَّ خَرَجُوا ثُمَّ قَالَ ائْذَنْ لِعَشَرَةٍ فَأَذِنَ لَهُمْ فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا ثمَّ خَرجُوا ثمَّ أذن لِعَشَرَةٍ فَأَكَلَ الْقَوْمُ كُلُّهُمْ وَشَبِعُوا وَالْقَوْمُ سَبْعُونَ أَوْ ثَمَانُونَ رَجُلًا. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ وَفِي رِوَايَةٍ لمُسلم أَنه قَالَ: «أذن لِعَشَرَةٍ» فَدَخَلُوا فَقَالَ: «كُلُوا وَسَمُّوا اللَّهَ» . فَأَكَلُوا حَتَّى فَعَلَ ذَلِكَ بِثَمَانِينَ رَجُلًا ثُمَّ أَكَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَهْلُ الْبَيْتِ وَتَرَكَ سُؤْرًا وَفِي رِوَايَةٍ لِلْبُخَارِيِّ قَالَ: «أَدْخِلْ عَلَيَّ عَشَرَةً» . حَتَّى عَدَّ أَرْبَعِينَ ثُمَّ أَكَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلْتُ أَنْظُرُ هَلْ نَقَصَ مِنْهَا شَيْءٌ؟ وَفِي رِوَايَةٍ لِمُسْلِمٍ: ثُمَّ أَخَذَ مَا بَقِيَ فَجَمَعَهُ ثُمَّ دَعَا فِيهِ با لبركة فَعَاد كَمَا كَانَ فَقَالَ: «دونكم هَذَا»
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، ابوطلحہ ؓ نے ام سلیم ؓ سے کہا : میں نے رسول اللہ ﷺ کی آواز کمزور سی سنی ہے ، جس سے میں نے بھوک کا اندازہ لگایا ہے ، کیا تمہارے پاس کوئی چیز ہے ؟ انہوں نے کہا : جی ہاں ، انہوں نے جو کی چند روٹیاں نکالیں ، پھر اپنی اوڑھنی نکالی اور روٹیوں کو لپیٹ کر چادر کے ایک کونے میں باندھ کر میرے ہاتھ میں تھما دیا ، پھر مجھے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں بھیج دیا ، میں وہ لے کر چلا گیا ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو مسجد میں پایا اور آپ کے ساتھ کچھ لوگ بھی تھے ، میں نے انہیں سلام کیا تو رسول اللہ ﷺ نے مجھے فرمایا :’’ تجھے ابوطلحہ نے بھیجا ہے ؟‘‘ میں نے عرض کیا : جی ہاں ! آپ نے فرمایا :’’ کھانا دے کر ؟‘‘ میں نے عرض کیا : جی ہاں ! رسول اللہ ﷺ نے حاضرین سے فرمایا :’’ کھڑے ہو جاؤ ۔‘‘ آپ چلے اور میں ان کے آگے آگے چل رہا تھا حتیٰ کہ میں نے ابوطلحہ ؓ کے پاس پہنچ کر انہیں بتایا تو ابوطلحہ ؓ نے فرمایا : ام سُلیم ! رسول اللہ ﷺ چند ساتھیوں کے ساتھ تشریف لائے ہیں ، جبکہ ہمارے پاس تو ایسی کوئی چیز نہیں جو انہیں کھلانے کے لیے پیش کر سکیں ، انہوں نے فرمایا : اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں ، ابوطلحہ ؓ گئے حتیٰ کہ رسول اللہ ﷺ سے ملاقات کی ، پھر رسول اللہ ﷺ ابوطلحہ ؓ کے ساتھ تشریف لائے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ ام سلیم ! تمہارے پاس جو کچھ ہے وہ لے آؤ ۔‘‘ وہ وہی روٹیاں لے آئیں ، رسول اللہ ﷺ کے فرمان پر ان روٹیوں کو چورا کیا گیا اور ام سلیم ؓ نے ان پر گھی کا مشکیزہ نچوڑا اور اسے سالن بنایا ، پھر رسول اللہ ﷺ نے اس کھانے کے بارے میں وہ دعا فرمائی جو اللہ تعالیٰ نے چاہی پھر فرمایا :’’ دس آدمیوں کو بلاؤ ، انہیں بلایا گیا انہوں نے سیر ہو کر کھانا کھایا ، پھر وہ چلے گئے ، پھر آپ ﷺ نے فرمایا :’’ دس کو بلاؤ ، اس طرح سب لوگوں نے سیر ہو کر کھانا کھایا ، وہ ستر یا اسّی افراد تھے ۔ اور صحیح مسلم کی روایت میں ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ دس افراد کو بلاؤ ۔‘‘ وہ آئے تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ کا نام لے کر کھاؤ ۔‘‘ انہوں نے کھایا حتیٰ کہ آپ ﷺ نے اسّی افراد سے ایسے ہی فرمایا ، پھر نبی ﷺ اور گھر والوں نے کھایا اور کھانا بچ بھی گیا ۔ اور صحیح بخاری کی روایت میں ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ میرے پاس دس آدمی بھیجو ، حتیٰ کہ آپ نے چالیس افراد گنے ، پھر نبی ﷺ نے کھانا کھایا ، میں دیکھنے لگا کہ کیا اس میں کوئی کمی آتی ہے ؟ اور صحیح مسلم کی روایات میں ، پھر جو کھانا بچ گیا ، آپ ﷺ نے اسے اکٹھا کیا ، پھر اس کے لیے برکت کی دعا فرمائی تو وہ جتنا تھا اتنا ہی ہو گیا ، پھر آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اسے لے لو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Mishkat, Hadith(5908)
Background
Arabic

Urdu

English