Blog
Books



وَعَن يعلى بن مرَّةَ الثَّقفي قَالَ ثَلَاثَةُ أَشْيَاءَ رَأَيْتُهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَا نَحْنُ نَسِيرُ مَعَه إِذ مَرَرْنَا بِبَعِير يُسْنَى عَلَيْهِ فَلَمَّا رَآهُ الْبَعِيرُ جَرْجَرَ فَوَضَعَ جِرَانَهُ فَوَقَفَ عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَيْنَ صَاحِبُ هَذَا الْبَعِيرِ فَجَاءَهُ فَقَالَ بِعْنِيهِ فَقَالَ بَلْ نَهَبُهُ لَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَإِنَّهُ لِأَهْلِ بَيْتٍ مَا لَهُمْ مَعِيشَةٌ غَيْرُهُ قَالَ أَمَا إِذْ ذَكَرْتَ هَذَا مِنْ أَمْرِهِ فَإِنَّهُ شَكَا كَثْرَةَ الْعَمَلِ وَقِلَّةَ العلفِ فَأحْسنُوا إِلَيْهِ قَالَ ثمَّ سرنا فنزلنا مَنْزِلًا فَنَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَاءَتْ شَجَرَةٌ تَشُقُّ الْأَرْضَ حَتَّى غَشِيَتْهُ ثُمَّ رَجَعَتْ إِلَى مَكَانِهَا فَلَمَّا اسْتَيْقَظَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذُكِرَتْ لَهُ فَقَالَ هِيَ شجرةٌ استأذَنَتْ ربّها عز وَجل أَنْ تُسَلِّمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَذِنَ لَهَا قَالَ ثُمَّ سِرْنَا فَمَرَرْنَا بِمَاءٍ فَأَتَتْهُ امْرَأَةٌ بِابْنٍ لَهَا بِهِ جِنَّةٌ فَأَخَذَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بمنخره فَقَالَ اخْرُج إِنِّي مُحَمَّد رَسُول الله قَالَ ثمَّ سرنا فَلَمَّا رَجعْنَا من سفرنا مَرَرْنَا بِذَلِكَ الْمَاءِ فَسَأَلَهَا عَنِ الصَّبِيِّ فَقَالَتْ وَالَّذِي بَعثك بِالْحَقِّ مَا رأَينا مِنْهُ رَيباً بعْدك. رَوَاهُ فِي شرح السّنة
یعلی بن مرہ ثقفی ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ سے تین معجزات دیکھے ، ہم سفر کر رہے تھے کہ ہم ایک اونٹ کے پاس سے گزرے اس پر پانی لایا جاتا تھا ، جب اس اونٹ نے آپ ﷺ کو دیکھا تو وہ بلبلا اٹھا اور اپنی گردن (زمین پر) رکھ دی ، نبی ﷺ وہاں ٹھہر گئے اور فرمایا :’’ اس اونٹ کا مالک کہاں ہے ؟‘‘ وہ آپ کی خدمت میں آیا تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اسے مجھے فروخت کر دو ۔‘‘ اس نے عرض کیا ، نہیں ، ہم اللہ کے رسول ! آپ کو ویسے ہی ہبہ کر دیتے ہیں ، لیکن عرض یہ ہے کہ یہ جس گھرانے کا ہے ان کی معیشت کا انحصار صرف اسی پر ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ سن لے جب تو نے اس کی یہ صورت بیان کی تو اس نے کثرت عمل اور قلت خوراک کی شکایت کی تھی تم اس کے ساتھ اچھا سلوک کرو ۔‘‘ پھر ہم نے سفر شروع کیا حتیٰ کہ ہم نے ایک جگہ قیام کیا تو نبی ﷺ سو گئے ، ایک درخت زمین پھاڑتا ہوا آیا حتیٰ کہ اس نے آپ کو ڈھانپ لیا ، اور پھر واپس اپنی جگہ پر چلا گیا ، جب رسول اللہ ﷺ بیدار ہوئے تو میں نے آپ سے اس کا ذکر کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ یہ وہ درخت ہے جس نے اپنے رب سے اجازت طلب کی کہ وہ رسول اللہ ﷺ کو سلام کرے لہذا اسے اجازت دی گئی ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں : پھر ہم نے سفر شروع کیا تو ہم پانی کے قریب سے گزرے وہاں ایک عورت اپنے مجنون بیٹے کو لے کر آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی ۔ نبی ﷺ نے اسے اس کی ناک سے پکڑ کر فرمایا :’’ نکل جا ، کیونکہ میں محمد (ﷺ) اللہ کا رسول ہوں ۔‘‘ پھر ہم نے سفر شروع کر دیا ، جب ہم واپس آئے اور اسی پانی کے مقام سے گزرے تو آپ نے اس عورت سے اس بچے کے متعلق دریافت فرمایا تو اس نے عرض کیا ، اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ! ہم نے آپ ﷺ کے بعد اس کی طرف سے کوئی ناگوار چیز نہیں دیکھی ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ فی شرح السنہ ۔
Mishkat, Hadith(5922)
Background
Arabic

Urdu

English