۔ (۵۹۱۴)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ: کُنْتُ أَسِیْرُ عَلَی جَمَلٍ لِیْ فَأَعْیَا فَأَرَدْتُّ أَنْ أُسَیِّبَہُ قَالَ: فَلَحِقَنِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَضَرَبَہُ بِرِجْلِہِ وَدَعَا لَہُ فَسَارَ سَیْرًا لَمْ یَسِرْ مِثْلَہُ وَقَالَ: ((بِعْنِیْہِ بِوُقِیَّۃٍ۔)) فَکَرِھْتُ أَنْ اَبِیْعَہُ قَالَ: ((بِعْنِیْہِ۔)) فَبِعْتُہُ مِنْہُ وَاشْتَرَطْتُ حُمْلَانَہُ اِلٰی أَھْلِیْ فَلَمَّا قَدِمْنَا أَتَیْتُہُ بِالْجَمَلِ، فَقَالَ: ((ظَنَنْتَ حِیْنَ مَاکَسْتُکَ أَنْ أَذْھَبَ بِجَمَلِکَ، خُذْ جَمَلَکَ وَثَمَنَہُ، ھُمَا لَکَ۔)) (مسند احمد: ۱۴۲۴۴)
۔ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں ایک اونٹ پہ سوار ہو کر سفر کر رہا تھا، اچانک وہ تھک گیا، میں نے اسے چھوڑ دینے کا ارادہ ہی کیا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھے آ ملے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے پاؤں سے اس کو ٹھوکر لگائی اور اس کے لیے دعا کی، پھر وہ ایسی چال چلاکہ کبھی بھی ایسی چال نہ چلاتھا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: یہ اونٹ ایک اوقیے کے عوض مجھے فروخت کر دو۔ لیکن میں اس کا سودا کرنا ناپسند کر رہا تھا، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: یہ مجھے بیچ دو۔ پس میں نے بیچ تو دیا لیکن اپنے گھر والوں تک سواری کرنے کی شرط لگالی، جب ہم مدینہ پہنچے تو میں اونٹ لے کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس گیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تیرا کیا خیال ہے کہ میں نے کم قیمت لگا کر تیر ا اونٹ لینا چاہا ہے، یہ لو اپنا اونٹ اور یہ لو اس کی قیمت، دونوں چیزیں تمہاری ہیں۔
Musnad Ahmad, Hadith(5914)