Blog
Books



۔ (۵۹۱۸)۔ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِیْدِ الثَّقَفِیُّ عَنْ أَیُّوْبَ عَنْ مُحَمَّدٍ فَذَکَرَ قِصْۃً فِیْہَا قَالَ: فَلَمَّا قَدِمَ خُیِّرَ عَبْدُ اللّٰہِ بَیْنَ ثَلَاثِیْنَ اَلْفًا وَبَیْنَ آنِیَۃٍ مِنْ فِضَّۃٍ قَالَ: فَاخْتَارَ الْآنِیَۃَ، قَالَ: فَقَدِمَ تُجَّارٌ مِنْ دَارِیْنَ فَبَاعَہُمْ إِیَّاھَا الْعَشْرَۃَ ثَلَاثَ عَشَرَۃَ ثُمَّ لَقِیَ أَبَابَکْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ فَقَالَ: أَ لَمْ تَرَکَیْفَ خَدَعْتُہُمْ، قَالَ: کَیْفَ؟ فَذَکَرَ لَہُ ذٰلِکَ، قَالَ: عَزَمْتُ عَلَیْکَ أَوْ اَقْسَمْتُ عَلَیْکَ لَتَرُدَّنَّہَا فَاِنِّیْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَنْہٰی عَنْ مِثْلِ ھٰذَا۔ (مسند احمد: ۲۰۷۹۸)
۔ محمد ایک قصہ بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں: جب وہ آئے توعبداللہ کو تیس ہزار اورچاندی کے برتنوں کے درمیان اختیار دیاگیا، انہوں نے برتن کو اختیار کیا، پھر جب (بحرین کے علاقے) دارِ ین سے تا جر آئے تو عبداللہ نے ان کو اس چاندی کے دس برتن، تیرہ برتنوں کے عوض فروخت کر دیئے، پھر جب وہ سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو ملے تو کہا: کیا تمہیں پتہ چلا ہے کہ میں نے ان کو کیسے دھوکہ دیا ہے؟ انھوں نے پوچھا: وہ کیسے؟ پھر اس نے ساری تفصیل بتائی،یہ سن کر سیدنا ابو بکرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں تجھ پر عزم کرتا ہوں یا تجھے قسم دیتا ہوں کہ تو یہ سودا واپس کر دے، کیونکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس قسم کی تجارت سے منع کرتے تھے۔
Musnad Ahmad, Hadith(5918)
Background
Arabic

Urdu

English