وَعَن
ابْن عبَّاس قَالَ تَشَاوَرَتْ قُرَيْشٌ لَيْلَةً بِمَكَّةَ فَقَالَ بَعْضُهُمْ إِذَا أَصْبَحَ فَأَثْبِتُوهُ بِالْوِثَاقِ يُرِيدُونَ النَّبِيَّ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسلم وَقَالَ بَعْضُهُمْ بَلِ اقْتُلُوهُ وَقَالَ بَعْضُهُمْ بَلْ أَخْرِجُوهُ فَأطلع الله عز وَجل نَبِيَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى ذَلِكَ فَبَاتَ عَليّ عَلَى فِرَاشِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِلْكَ اللَّيْلَةَ وَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى لَحِقَ بِالْغَارِ وَبَاتَ الْمُشْرِكُونَ يَحْرُسُونَ عَلِيًّا يَحْسَبُونَهُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا أَصْبحُوا ثَارُوا إِلَيْهِ فَلَمَّا رَأَوْا عَلِيًّا رَدَّ اللَّهُ مَكْرَهُمْ فَقَالُوا أَيْنَ صَاحِبُكَ هَذَا قَالَ لَا أَدْرِي فَاقْتَصُّوا أَثَرَهُ فَلَمَّا بَلَغُوا الْجَبَلَ اخْتَلَطَ عَلَيْهِمْ فَصَعِدُوا فِي الْجَبَلَ فَمَرُّوا بِالْغَارِ فَرَأَوْا عَلَى بَابِهِ نَسْجَ الْعَنْكَبُوتِ فَقَالُوا لَوْ دَخَلَ هَاهُنَا لَمْ يَكُنْ نَسْجُ الْعَنْكَبُوتِ عَلَى بَابِهِ فَمَكَثَ فِيهِ ثَلَاثَ لَيَال. رَوَاهُ أَحْمد
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، قریش نے ایک رات مکہ میں (دار الندوہ میں) مشورہ کیا تو ان میں سے کسی نے کہا جب صبح ہو تو اس کو قید کر دو ، ان کی مراد نبی ﷺ تھے ، کسی نے کہا : نہیں ، بلکہ اسے قتل کر دو ، اور کسی نے کہا ، نہیں بلکہ اسے (مکہ سے) نکال باہر کرو ، اللہ نے اپنے نبی ﷺ کو اس (منصوبے) پر مطلع کر دیا ، اس رات علی ؓ نے نبی ﷺ کے بستر پر رات بسر کی اور نبی ﷺ وہاں سے چل دیئے حتیٰ کہ آپ غار میں پہنچ گئے ، جبکہ مشرکین پوری رات علی ؓ پر پہرہ دیتے رہے اور وہ سمجھتے رہے کہ وہ نبی ﷺ ہیں ۔ جب صبح ہوئی تو وہ ان پر حملہ آور ہوئے جب انہوں نے دیکھا کہ یہ تو علی ؓ ہیں ، اللہ نے ان کا منصوبہ ناکام بنا دیا ، انہوں نے پوچھا : تمہارا ساتھی کہاں ہے ؟ انہوں نے فرمایا : میں نہیں جانتا ۔ انہوں نے آپ ﷺ کے قدموں کے نشانات کا کھوج لگایا ، جب وہ پہاڑ پر پہنچے تو ان پر معاملہ مشتبہ ہو گیا ، وہ پہاڑ پر چڑھ گئے اور غار کے پاس سے گزرے ، انہوں نے اس کے دروازے پر مکڑی کا جالا دیکھا ، اور انہوں نے کہا : اگر وہ اس میں داخل ہوئے ہوتے تو اس کے دروازے پر مکڑی کا جالا نہ ہوتا ، آپ ﷺ نے وہاں تین روز قیام فرمایا ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد ۔