Blog
Books



۔ (۵۹۲۶)۔ عَنْ یَزِیْدَ بْنِ اَبِیْ مَالِکٍ قَالَ: حَدَّثَنَا اَبُوْ سِبَاعٍ قَالَ: اِشْتَرَیْتُ نَاقَۃً مِنْ دَارِ وَاثِلَۃَ بْنِ الْاَسْقَعِ، فَلَمَّا خَرَجْتُ بِہَا َادْرَکَنَا وَاثِلَۃُ وَھُوَ یَجُرُّ رِدَائَہُ فَقَالَ: یَاعَبْدَاللّٰہِ! اِشْتَرَیْتَ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: ھَلْ بَیَّنَ لَکَ مَا فِیْہَا؟ قُلْتُ: وَمَا فِیْہَا؟ إِنَّہَا لَسَمِیْنَۃٌ ظَاھِرَۃُ الصِّحَّۃِ، قَالَ: أَرَدْتَ بِہَا سَفَرًا اَمْ أَرْدَتَ بِہَا لَحْمًا؟ قُلْتُ: بَلْ أَرَدْتُ عَلَیْہَا الْحَجَّ قَالَ: فَاِنَّ بِخُفِّہَا نَقْبًا، قَالَ: فَقَالَ صَاحِبُہَا: أَصْلَحَکَ اللّٰہُ أَیْ ھٰذَا تُفْسِدُ عَلَیَّ؟ قَالَ: إِنِّیْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((لَا یَحِلُّ لِأَحَدٍ یَبِیْعُ شَیْئًا اِلَّا یُبَیِّنُ مَافِیْہِ وَلَا یَحِلُّ لِمَنْ یَعْلَمُ ذٰلِکَ اِلَّا یُبَیِّنُہُ۔)) (مسند احمد: ۱۶۱۰۹)
۔ ابوسباع کہتے ہیں: میں نے واثلہ بن اسقع کے گھرسے ایک اونٹنی خریدی، جب میں اسے لے کر باہر آیاتو سیدنا واثلہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ دوڑے اور اپنی چادر گھسیٹتے ہوئے میرے پاس پہنچے اور کہنے لگے: اسے اللہ کے بندے! کیا تو نے یہ اونٹنی خرید لی ہے؟ میں نے کہا:جی ہاں، انھوں نے کہا:جس سے خریدی ہے، اس نے اس کا عیب بتایا تھا؟ میں نے کہا:اس میں کیاعیب ہے؟ بظاہر تو موٹی تازی ہے اور صحت مند لگ رہی ہے۔ انہوں نے کہا: اچھا یہ بتائیں کہ یہ سفر کے لئے خریدی ہے یاگوشت کھانے کے لئے؟ میںنے کہا: جی میں تو اس پر سوار ہوکر حج کرنا چاہتاہوں، انہوں نے کہا: اس کے پاؤ ں میں سوراخ ہے، اونٹنی کے مالک نے کہا: اللہ تیری اصلاح کرے، اب تو اس سے کیا چاہتا ہے، اس کو مجھ پر خراب کرتاہے؟ انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: کسی کے لئے حلال نہیں ہے کہ وہ کوئی عیب دار چیز بیچے، مگر وہ اس کی وضاحت کر دے، (عیب) جاننے والے آدمی کے لیے حلال نہیں ہے، مگر یہ کہ وہ اس عیب کو بیان کر دے۔
Musnad Ahmad, Hadith(5926)
Background
Arabic

Urdu

English