وَعَنْ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ أَنَّ سَفِينَةَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْطَأَ الْجَيْشَ بِأَرْضِ الرُّومِ أَوْ أُسِرَ فَانْطَلَقَ هَارِبًا يَلْتَمِسُ الْجَيْشَ فَإِذَا هُوَ بِالْأَسَدِ. فَقَالَ: يَا أَبَا الْحَارِثِ أَنَا مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ مِنْ أَمْرِي كَيْتَ وَكَيْتَ فَأَقْبَلَ الْأَسَدُ لَهُ بَصْبَصَةٌ حَتَّى قَامَ إِلَى جَنْبِهِ كُلَّمَا سَمِعَ صَوْتًا أَهْوَى إِلَيْهِ ثُمَّ أَقْبَلَ يَمْشِي إِلَى جَنْبِهِ حَتَّى بَلَغَ الْجَيْشَ ثُمَّ رَجَعَ الْأَسَدُ. رَوَاهُ فِي «شَرْحِ السُّنَّةِ»
ابن منکدر سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے آزاد کردہ غلام سفینہ ؓ سرزمین روم میں لشکر سے بچھڑ گئے ، یا انہیں قید کر لیا گیا ، وہ لشکر کی تلاش میں دوڑنے لگے تو اچانک شیر سے سامنا ہو گیا ، انہوں نے فرمایا : ابو الحارث (شیر کی کنیت) ! میں رسول اللہ ﷺ کا آزاد کردہ غلام ہوں ، میرے ساتھ یہ یہ مسئلہ بنا ہے ، شیر دم ہلاتا ہوا آپ کے سامنے آیا ، حتیٰ کہ وہ آپ کے پہلو میں کھڑا ہو گیا ، جب وہ کہیں سے (خوفناک) آواز سنتا تو وہ اس کی طرف متوجہ ہو جاتا ، پھر وہ ان کی طرف آ جاتا حتیٰ کہ وہ لشکر کے ساتھ جا ملے پھر شیر واپس چلا گیا ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ فی شرح السنہ ۔