عن عَائَشَة ، قَالَت: أَوَّلُ ما فُرِضَتِ الصَّلاَةُ رَكْعَتَيْن رَكْعَتَيْن، فَلَمَّا قَدِم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم الْمَدِيَنَة، صَلَّى إلى كُلِّ صَلَاةٍ مِثْلُهَا غَيْر الْمَغْرِب فَإِنَّهَا وِتْرُ النَّهَار ، وَصَلَاةُ الصُّبْح لِطُول قِرَاءَتِهَا ، وَكَانَ إِذَا سَافَرَ عَادَ إِلى صَلَاتِه الْأُولَى
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے كہتی ہیں كہ سب سے پہلے دو دو ركعت نماز فرض ہوئی ،جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم مدینے تشریف لائے تو ہر نماز میں اسی کی مثل اضافہ کردیا سوائے مغرب کی نماز کے کہ وہ دن کی نماز کو وتر بناتی ہے اور فجر کے کہ اس میں لمبی قرأت کی جاتی ہے۔ كیونكہ مغرب دن كی وتر نماز ہے اور صبح كی نماز لمبی قرأت سے پڑھی اور جب آپ سفر میں جاتے تو پہلے كی طرح (دو دو ركعت) نماز پڑھتے۔
Silsila Sahih, Hadith(596)