وَعَن أنس قَالَ: لما ثقل النَّبِي صلى الله عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَعَلَ يَتَغَشَّاهُ الْكَرْبُ. فَقَالَتْ فَاطِمَةُ: وَاكَرْبَ آبَاهْ فَقَالَ لَهَا: «لَيْسَ عَلَى أَبِيكِ كَرْبٌ بَعْدَ الْيَوْمِ» . فَلَمَّا مَاتَ قَالَتْ: يَا أَبَتَاهُ أَجَابَ رَبًّا دَعَاهُ يَا أَبَتَاهُ مَنْ جَنَّةُ الْفِرْدَوْسِ مَأْوَاهُ يَا أَبَتَاهُ إِلَى جِبْرِيلَ نَنْعَاهُ. فَلَمَّا دُفِنَ قَالَتْ فَاطِمَةُ: يَا أَنَسُ أَطَابَتْ أَنْفُسُكُمْ أَنْ تَحْثُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ التُّرَابَ؟ رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، جب نبی ﷺ کا مرض شدت اختیار کر گیا تو آپ پر کرب و تکلیف چھانے لگی ، تو فاطمہ ؓ نے عرض کیا ، ابا جان کو کتنی تکلیف ہے ، آپ ﷺ نے انہیں فرمایا :’’ آج کے بعد آپ کے ابا جان کو کوئی تکلیف نہیں ہو گی ۔‘‘ جب آپ وفات پا گئے تو فاطمہ ؓ نے کہا : ابا جان ! آپ نے اپنے رب کے بلاوے پر لبیک کہا ، ابا جان ! آپ جن کا ٹھکانا جنت الفردوس ہے ، ابا جان ! ہم جبریل ؑ کو آپ کی موت کی خبر سناتے ہیں ، جب آپ کو دفن کر دیا گیا تو فاطمہ ؓ نے فرمایا : انس ! تمہارے دل رسول اللہ ﷺ پر مٹی ڈالنے کے لیے کیسے آمادہ ہو گئے ؟ رواہ البخاری ۔