عَن أَنَسٍ قَالَ: لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ لَعِبَتِ الْحَبَشَةُ بِحِرَابِهِمْ فَرَحًا لِقُدُومِهِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
وَفِي رِوَايَةِ الدَّارِمِيِّ (صَحِيح)
قَالَ: مَا رَأَيْتُ يَوْمًا قَطُّ كَانَ أَحْسَنَ وَلَا أَضْوَأَ مِنْ يَوْمٍ دَخَلَ عَلَيْنَا فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا رَأَيْت يَوْمًا كَانَ أقبح وأظلم مِنْ يَوْمٍ مَاتَ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
وَفِي رِوَايَةِ التِّرْمِذِيِّ قَالَ: لَمَّا كَانَ الْيَوْمُ الَّذِي دَخَلَ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ أَضَاءَ مِنْهَا كُلُّ شَيْءٍ فَلَمَّا كَانَ الْيَوْمُ الَّذِي مَاتَ فِيهِ أَظْلَمَ مِنْهَا كُلُّ شَيْءٍ وَمَا نَفَضْنَا أَيْدِيَنَا عَنِ التُّرَابِ وَإِنَّا لَفِي دَفْنِهِ حَتَّى أَنْكَرْنَا قُلُوبنَا
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، جب رسول اللہ ﷺ مدینہ تشریف لائے تو حبشیوں نے آپ کی آمد کی خوشی پر اپنے نیزوں کا کھیل پیش کیا ۔
اور دارمی کی روایت میں ہے ، فرمایا : میں نے اس روز سے ، جس روز رسول اللہ ﷺ مدینہ تشریف لائے ، زیادہ حسین اور زیادہ روشن کوئی دن نہیں دیکھا ، اور میں نے اس دن سے ، جس دن رسول اللہ ﷺ نے وفات پائی ، زیادہ قبیح اور زیادہ تاریک کوئی اور دن نہیں دیکھا ۔
اور ترمذی کی روایت میں ہے : فرمایا : جس روز رسول اللہ ﷺ مدینے میں داخل ہوئے تھے تو اس سے ہر چیز روشن ہو گئی تھی ، چنانچہ جس دن آپ نے وفات پائی تھی اس سے ہر چیز تاریک ہو گئی تھی ، ہم نے اپنے ہاتھ مٹی سے صاف نہیں کیے تھے اور ابھی ہم آپ کی تدفین میں مصروف تھے کہ ہم نے اپنے دلوں کو اجنبی پایا ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد و الدارمی و الترمذی ۔