وَعَنْهَا
: قَالَتْ: رَجَعَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَات يومٍ من جنازةٍ مِنَ الْبَقِيعِ فَوَجَدَنِي وَأَنَا أَجِدُ صُدَاعًا وَأَنَا أَقُولُ: وَارَأْسَاهْ قَالَ: «بَلْ أَنَا يَا عَائِشَةُ وَارَأْسَاهْ» قَالَ: «وَمَا ضَرَّكِ لَوْ مِتِّ قَبْلِي فَغَسَّلْتُكِ وَكَفَّنْتُكِ وَصَلَّيْتُ عَلَيْكِ وَدَفَنْتُكِ؟» قُلْتُ: لَكَأَنِيِّ بِكَ وَاللَّهِ لَوْ فَعَلْتَ ذَلِكَ لَرَجَعْتَ إِلَى بَيْتِي فَعَرَّسْتَ فِيهِ بِبَعْضِ نِسَائِكَ فَتَبَسَّمَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ بُدِيءَ فِي وَجَعِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ. رَوَاهُ الدَّارِمِيُّ
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، ایک روز رسول اللہ ﷺ جنازے سے فارغ ہو کر بقیع سے واپس میرے پاس تشریف لائے اور آپ نے مجھے اس حال میں پایا کہ میرے سر میں درد تھا ، اور میں کہہ رہی تھی : ہائے درد کی وجہ سے سر پھٹا جا رہا ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ نہیں بلکہ عائشہ ! میں ، اور میرا سر درد سے پھٹا جا رہا ہے ۔‘‘ فرمایا :’’ اگر تم مجھ سے پہلے وفات پا گئیں تو یہ تمہارے لئے مضر نہیں کیوں کہ اس صورت میں ، میں تمہیں غسل دوں گا ، تجھے کفن پہناؤں گا ، تمہاری نماز جنازہ پڑھوں گا اور تمہیں دفن کروں گا ۔‘‘ میں نے کہا : اللہ کی قسم ! آپ کے متعلق میرا بھی یہی خیال ہے ، اگر آپ نے اس طرح (غسل و کفن اور دفن وغیرہ) کیا تو آپ میرے گھر واپس آئیں گے ، وہاں اپنی کسی بیوی سے صحبت کریں گے ، (یہ سن کر) رسول اللہ ﷺ مسکرا دیے ، پھر آپ کو تکلیف ظاہر ہوئی جس میں آپ ﷺ نے وفات پائی ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الدارمی ۔