Blog
Books



۔ (۵۹۸۰)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: کُنْتُ اَبِیْعُ الْإِبِلَ بِالْبَقِیْعِ فَاَبِیْعُ بِالدَّنَانِیْرِ وَآخُذُ الدَّرَاھِمَ، وَاَبِیْعُ بِالدَّرَاھِمِ وَآخُذُ الدَّنَانِیْرَ، فَأَتَیْتُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَھُوَ یُرِیْدُ أَنْ یَدْخُلَ حُجْرَتَہُ (وَفِیْ لَفْظٍ: فَوَجَدْتُہُ خَارِجًا مِنْ بَیْتِ حَفْصَۃَ) فَاَخَذْتُ بِثَوْبِہِ فَسَأَلْتُہُ فَقَالَ: ((اِذَا اَخَذْتَ وَاحِدًا مِنْہَا بِالْآخَرِ فَـلَا یُفَارِقَنَّکَ وَبَیْنَکَ وَبَیْنَہُ بَیْعٌ (وَفِیْ لَفْظٍ) فَقَالَ: لَا بَأْسَ أَنْ تَاْخُذَھَا بِسِعْرِ یَوْمِھَا مَا لَمْ تَفْتَرِقَا وَبَیْنَکُمَا شَیْئٌ۔)) (مسند احمد: ۵۵۵۵)
۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں بقیع میں اونٹوںکی تجارت کرتاتھا اور دیناروں میں سودا کرتا تھا، لیکن ان کی بجائے درہم لے لیتا تھا، اسی طرح درہموں میں سودا کرتا تھا اور ان کی بجائے دینار لے لیتا تھا، پس میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا،جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے حجرہ میں داخل ہورہے تھے یا آپ ْ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سیدنا حفصہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے گھرسے باہر آرہے تھے، میںنے آپ کا کپڑا پکڑ ا اور اس تجارت کے بارے میں سوال کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: (ٹھیک ہے، لیکن) جب تو درہم و دینار میں ایک چیز دوسرے کے عوض لے تو دوسرا آدمی تجھ سے اس حال میںجدا نہ ہو کہ تمہارے ما بین اس سودے کی کوئی چیز باقی ہو۔ ایک روایت میں ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تو اسی دن کے ریٹ سے لے لے تو ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، لیکن شرط یہ ہے کہ تم اس حال میں جدا نہ ہو کہ تمہارے ما بین اس سودے سے متعلقہ کوئی چیز باقی ہو۔
Musnad Ahmad, Hadith(5980)
Background
Arabic

Urdu

English