۔ (۵۹۹۴)۔ عَنْ اَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم أُتِیَ بِتَمْرٍ رَیَّانَ وَکَانَ تَمْرُ نَبِیِّ اللّٰہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تَمْرًا بَعْلًا فِیْہِیَبْسٌ، فَقَالَ: ((أَنّٰی لَکُمْ ھٰذَا التَّمْرُ؟)) فَقَالُوْا: ھٰذَا تمرٌ اِبْتَعْنَا صَاعًا بِصَاعَیْنِ مِنْ تَمْرِنَا، فقَالَ: النَّبِیّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((لَا یَصْلُحُ ذَالِکَ، وَلٰکِنْ بِعْ تَمْرَکَ ثُمَّ ابْتَعْ حَاجَتَکَ۔)) (مسند احمد: ۱۱۴۳۲)
۔ سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ترو تازہ اور سیرابی کھجوریں لائی گئیں جبکہ آپ کی کھجوروں بارانی تھیں اور ان میں خشکی آ گئی تھی، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا: یہ کھجوریں کہاں سے آئی ہیں۔ لوگوں نے کہا: جی ہم نے دو صاع دے کر ان کھجوروں کا ایک صاع لیا ہے، آپ نے فرمایا: یہ سودا درست نہیں ہے، پہلے تم اپنی کھجوریں علیحدہ بیچو، پھر اس کی قیمت سے اس قسم کی اپنی ضرورت پوری کرو۔
Musnad Ahmad, Hadith(5994)