عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَكْرِمُوا أَصْحَابِي فَإِنَّهُمْ خِيَارُكُمْ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثُمَّ يَظْهَرُ الْكَذِبُ حَتَّى إِنَّ الرَّجُلَ لَيَحْلِفُ وَلَا يُسْتَحْلَفُ وَيَشْهَدُ وَلَا يُسْتَشْهَدُ أَلَا مَنْ سَرَّهُ بُحْبُوحَةُ الْجَنَّةِ فَلْيَلْزَمِ الْجَمَاعَةَ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ ثَالِثُهُمْ وَمَنْ سَرَّتْهُ حَسَنَتُهُ وَسَاءَتْهُ سيئته فَهُوَ مُؤمن»
عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ میرے صحابہ کی عزت کرو ، کیونکہ وہ تم میں سے سب سے بہتر ہیں ، پھر وہ جو ان کے بعد آئیں گے ، پھر وہ جو ان کے بعد آئیں گے ، پھر جھوٹ عام ہو جائے گا حتیٰ کہ آدمی حلف طلب کیے بغیر حلف اٹھائے گا ، گواہی طلب کیے بغیر گواہی دے گا ، سن لو ! جو شخص جنت کے وسط میں مقام حاصل کرنا پسند کرتا ہے وہ جماعت کے ساتھ لگا رہے ، کیونکہ منفرد شخص کے ساتھ شیطان ہوتا ہے اور وہ دو افراد سے (ایک کی نسبت) زیادہ دور ہوتا ہے ، اور کوئی آدمی کسی عورت کے ساتھ خلوت اختیار نہ کرے کیونکہ تیسرا ان کا شیطان ہوتا ہے ، اور جس شخص کو اس کی نیکی خوش کر دے اور اس کی برائی اسے بری لگے تو وہ مومن ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ النسائی فی اکبریٰ ۔