۔ (۶۰۰۷)۔ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنِ ابْنِ أُذْنَانَ قَالَ: أَسْلَفْتُ عَلْقَمَۃَ اَلْفَیْ دِرْھَمٍ فَلَمَّا خَرَجَ عَطَاؤُہُ قُلْتُ لہ: اِقْضِنِیْ، قَالَ: أَخِّرْنِیْ اِلٰی قَابِلٍ، فَأَبَیْتُ عَلَیْہِ فَأَخَذْتُہَا قَالَ: فَاَتَیْتُہُ بَعْدُ قَالَ: بَرَّحْتَ بِیْ وَقَدْ مَنَعْتَنِیْ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، ھُوَ عَمَلُکَ، قَالَ: وَمَا شَأْنِیْ؟ قُلْتُ: إِنَّکَ حَدَّثْتَنِیْ عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ أَنَّ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قَالَ: ((إِنَّ السَّلَفَ یَجْرِیْ مَجْرَی شَطْرِ الصَّدَقَۃِ۔)) قَالَ: نَعَمْ، فَہُوَ ذَاکَ، قَالَ: فَخُذِ الْآنَ۔ (مسند احمد: ۳۹۱۱)
۔ ابن اذ نان کہتے ہیں: میں نے علقمہ کو دوہزار درہم ادھار دیئے،جب ادائیگی کا وقت آیا تو میں نے کہا: میرا قرض ادا کرو، انہوں نے کہا: مجھے آئندہ سال تک مہلت دو، لیکن میں نے مہلت دینے سے انکار کر دیا، پس میں نے اس سے لے لیے، پھر میں اس کے پاس بعد میں آیا، انھوں نے کہا: تو تو میرے ساتھ چمٹ ہی گیا ہے اور تو نے مجھے روک دیا ہے، میں نے کہا: جی ہاں، اور یہ تمہارا اپنا عمل ہی ہے، انھوں نے کہا: میرا کیا معاملہ ہے؟ میں نے کہا: تم نے مجھے یہ حدیث بیان کی تھی کہ سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بیشک ادھار نصف صدقہ کے قائم مقام ہوتا ہے۔ انھوں نے کہا: جی ہاں، بات ایسے ہی ہے، پھر انھوں نے کہا: تو پھر اب لے لے۔
Musnad Ahmad, Hadith(6007)