وَعَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَهُ عَلَى جَيْشِ ذَاتِ السَّلَاسِلِ قَالَ: فَأَتَيْتُهُ فَقُلْتُ: أَيُّ النَّاسِ أَحَبُّ إِلَيْكَ؟ قَالَ: «عَائِشَةُ» . قُلْتُ: مِنِ الرِّجَالِ؟ قَالَ: «أَبُوهَا» . قُلْتُ: ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ: «عُمَرُ» . فَعَدَّ رِجَالًا فَسَكَتُّ مَخَافَةَ أَنْ يَجْعَلَنِي فِي آخِرهم. مُتَّفق عَلَيْهِ
عمرو بن عاص ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے غزوۂ ذات السلاسل میں ایک لشکر کا امیر بنا کر بھیجا ، وہ بیان کرتے ہیں ، میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا ، آپ کو سب سے زیادہ محبت کس سے ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ عائشہ سے ۔‘‘ میں نے عرض کیا : مردوں میں سے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اس کے والد (ابوبکر ؓ) سے ۔‘‘ میں نے عرض کیا : پھر کس سے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ عمر سے ۔‘‘ آپ نے کئی آدمی گنے ، (کہ اس کے بعد فلاں ، پھر فلاں ....) پھر میں اس اندیشے کے پیش نظر کہ آپ مجھے ان میں سے سب سے آخر میں نہ لے جائیں ، خاموش ہو گیا ۔ متفق علیہ ۔