۔ (۶۰۴۱)۔ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ اَبِیْ بَکْرٍ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قَالَ: ((یَدْعُو اللّٰہُ بِصَاحِبِ الدَّیْنِیَوْمَ الْقِیَامَۃِ حَتّٰییُوْقَفَ بَیْنَیَدَیْہِ، فَیُقَالُ: یَا ابْنَ آدَمَ! فِیْمَ أَخَذْتَ ھٰذَا الدَّیْنَ؟ وَفِیْمَ ضَیَّعْتَ حُقُوْقَ النَّاسِ؟ فَیَقُوْلُ: یَارَبِّ! اِنَّکَ تَعْلَمُ أَنِّیْ أَخَذْتُہُ فَلَمْ آکُلْ وَلَمْ أَشْرَبْ وَلَمْ أَلْبَسْ وَلَمْ أُضَیِّعْ، وَلٰکِنْ أَتٰی عَلٰییَدَیَّ إِمَّا حَرَقٌ وَإِمَّا سَرَقَ وَإِمَّا وَضِیْعَۃٌ، فَیَقُوْلُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ: صَدَقَ عَبْدِیْ، أَنَا أَحَقُّ مَنْ قَضٰی عَنْکَ الْیَوْمَ، فَیَدْعُو اللّٰہُ بِشَیْئٍ فَیَضَعَہُ فِیْ کِفَّۃِ مِیْزَانِہِ فَتَرْجَحُ حَسَنَاتُہُ عَلٰی سَیِّئَاتِہِ فَیَدْخُلَ الْجَنَّۃَ بِفَضْلِ رَحْمَتِہِ۔)) (مسند احمد: ۱۷۰۸)
۔ سیدنا عبدالرحمن بن ابی بکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ مقروض آدمی کو روزِ قیامت بلا کر اپنے سامنے کھڑاکرکے کہیں گے: اے آدم کے بیٹے! یہ قرض کیوں لیا تھا؟ تو نے کس لیے لوگوں کے حقوق ضائع کئے تھے؟ وہ آدمی کہے گا: اے میرے پروردگار! تجھے معلوم ہے میں نے یہ قرض کھانے پینے، پہننے اور فضول ضائع کرنے کے لئے نہیں لیاتھا، بلکہ اپنے مال کے جل جانے یا چوری ہو جانے یا تجارت میں گھاٹا پڑنے کی وجہ سے لیا تھا، اللہ تعالیٰ کہے گا: میرے بندے نے سچ کہا ہے، لہٰذاآج میں اس کی طرف سے اس کا قرض پورا کرنے کا زیادہ حق رکھتا ہوں، پھر اللہ تعالیٰ کچھ منگوا کر اس آدمی کے ترازوکے پلڑے میںرکھے گے، جس کی وجہ سے اس کی نیکیاں اس کی برائیوں پر بھاری ہو جائیں گی، اس طرح اللہ تعالیٰ اس کو اپنی رحمت کی وجہ سے جنت میںداخل کردے گا۔
Musnad Ahmad, Hadith(6041)