وَعَن
عَائِشَة قَالَتْ: بَيْنَا رَأْسَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حجري لَيْلَةٍ ضَاحِيَةٍ إِذْ قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ يَكُونُ لِأَحَدٍ مِنَ الْحَسَنَاتِ عَدَدُ نُجُومِ السَّمَاءِ؟ قَالَ: «نَعَمْ عُمَرُ» . قُلْتُ: فَأَيْنَ حَسَنَاتُ أَبِي بَكْرٍ؟ قَالَ: «إِنَّمَا جَمِيعُ حَسَنَاتِ عُمَرَ كَحَسَنَةٍ وَاحِدَةٍ مِنْ حَسَنَاتِ أَبِي بَكْرٍ» رَوَاهُ رزين
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں چاندنی رات میں رسول اللہ ﷺ کا سر مبارک میری گود میں تھا کہ اچانک میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! کیا کسی شخص کی آسمان کے ستاروں کے برابر نیکیاں ہوں گی ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ہاں ، عمر ۔‘‘ میں نے عرض کیا ، ابوبکر ؓ کی نیکیاں کہاں گئیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ عمر کی ساری نیکیاں ، ابوبکر کی نیکیوں کے مقابلے میں ایک نیکی کی مانند ہیں ۔‘‘ اسنادہ موضوع ، رواہ رزین ۔