۔ (۶۰۷۷)۔ عَنْ یَزِیْدَ بْنِ ھُرْمُزَ قَالَ: کَتَبَ نَجْدَۃُ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ یَسْأَلُہُ عَنْ خَمْسِ خِلَالٍ فَذَکَرَ الْحَدِیْثَ وَفِیْہِ: وَمَتٰییَنْقَضِییُتْمُ الْیَتِیْمِ؟ فَاَجَابَہُ ابْنُ عَبَّاسٍ: وَکَتَبْتَ تَسْأَلُنِیْ عَنْ یُتْمِ الْیَتِیْمِ مَتٰییَنْقَضِیْ، وَلَعُمْرِیْ! أَنَّ الرَّجُلَ تُنْبِتُ لِحْیَتُہُ وَھُوَ ضَعِیْفُ الْأَخْذِ لِنَفْسِہِ فَاِذَا کَانَ یَأْخُذُ لِنَفْسِہِ مِنْ صَالِحِ مَا یََأْخُذُ النَّاسُ فقَدْ ذَھَبَ الیُتْمُ۔ الْحَدِیْثَ۔ (مسند احمد: ۲۸۱۱)
۔ یزید بن ہرمز کہتے ہیں: نجدہ نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے پانچ باتیں پوچھنے کے لیے ایک خط لکھا، … … ان میں ایک بات یہ تھی کہ یتیم کییتیمی کا وقت کب ختم ہوتاہے، سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے اس کے جواب میں لکھا: تونے مجھ سے سوال کیاہے کہ یتیم کییتیمی کا وقت کب ختم ہوتاہے، مجھے میری عمر کی قسم ہے کہ آدمی کی داڑھی اگ آتی ہے، لیکن پھر بھی وہ اپنے معاملہ میں کمزور گر فت والا رہتاہے، جب وہ لوگوں کے معاملات میں سے اپنے لیے اچھی چیز کا انتخاب کر سکتا ہو تو اس کییتیمی ختم ہو جائے گی۔
Musnad Ahmad, Hadith(6077)