۔ (۶۱۲۶)۔ (وَعَنْہ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِیْجٍ أَنَّہُ قَالَ: حَدَّثَنِیْ عَمِّیْ أَنَّہُمْ کَانُوْا یُکْرُوْنَ الْأَرْضَ عَلٰی عَہْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بِمَا یَنْبُتُ عَلٰی الْاَرْبِعَائِ وَشَیْئٍ مِنَ الزَّرْعِ یَسْتَثْنِیْہِ صَاحِبُ الزَّرْعِ فنَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عَنْ ذٰلِکَ، فَقُلْتُ لِرَافِعٍ: کَیْفَ کِرَاؤُھَا؟ أَ بِالدِّیْنَارِ وَالدِّرْھَمِ؟ فَقَالَ رَافِعٌ: لَیْسَ بِہَا بَأْسٌ بِالدِّیْنَارِ وَالدِّرْھَمِ۔ (مسند احمد: ۱۷۴۱۰)
۔ (دوسری سند) سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میرے چچا نے مجھے بیان کیا کہ وہ لوگ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عہد میں چھوٹی نہروں کے آس پاس اگنے والی فصل اور کچھ کھیتی، جس کو مالک مستثنی کرتا تھا، کے عوض زمین کو کرائے پر دیتے تھے، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے منع فرما دیا۔ میں حنظلہ نے سیدنا رافع رضی اللہ عنہ سے کہا:تو پھر زمین کو کس طرح کرائے پر دیا جائے؟ کیا درہم و دینار کے عوض؟ انھوں نے کہا: اس میں کوئی حرج نہیں ہے کہ کھیتی کو درہم و دینار کے عوض کرائے پر دیا جائے۔
Musnad Ahmad, Hadith(6126)