Blog
Books



۔ (۶۱۳۰)۔ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ مَیْسَرَۃَ عَنْ طَاؤُوْسٍ وَعَطَائٍ وَمُجَاہِدٍ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِیْجٍ قَالَ: خَرَجَ إِلَیْنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَنَہَانَا عَنْ أَمْرٍ کَانَ لَنَا نَافِعًا وَأَمْرُ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خَیْرٌ لَنَا مِمَّا نَہَانَا عَنْہُ، قَالَ: ((مَنْ کَانَتْ لَہُ أَرْضٌ فَلْیَزْرَعْہَا أَوْلِیَذَرْھَا أَوْ لِیَمْنَحْہَا۔)) قَالَ: فَذَکَرْتُ ذٰلِکَ لِطَاؤُوْسٍ وَکَانَ یَرٰی أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ مِنْ أَعْلَمِہِمْ، قَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: إِنَّمَا قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ کَانَتْ لَہُ أَرْضٌ أَنْ یَمْنَحَہَا أَخَاہُ خَیْرٌ لَہُ۔)) قَالَ شُعْبَۃُ: وَکَانَ عَبْدُالْمَلِکِ یَجْمَعُ ھٰؤُلائِ: طَاؤُوْسًا وَعَطَائً وَمُجَاھِدًا، وَکَانَ الَّذِیْیُحَدِّثُ عَنْہُ مُجَاہِدٌ، قَالَ شُعْبَۃُ: کَأَنَّہُ صَاحِبُ الْحَدِیْثِ۔ (مسند احمد: ۲۵۹۸)
۔ سیدنا رافع بن خدیج ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور ہمیں ایک ایسے کام سے منع کر دیا جوہمارے لئے فائدہ مندتھا، بہرحال رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا حکم ہی ہمارے لئے اس کام سے بہتر ہے، جس سے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے منع فرمایا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس کے پاس زمین ہو، وہ اسے خود کاشت کرے یا اسے ویسے ہی چھوڑ دے، یا کسی بھائی کو کاشت کے لیے بطورِ عطیہ دے دے۔ عبد الملک کہتے ہیں: میںنے طاؤس سے اس حدیث کا ذکر کیا،ان کا خیال تھا کہ اس بارے میں سیدنا عبداللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سب سے زیاد ہ علم رکھنے والے ہیں اور وہ یہ بیان کرتے ہیں کہ رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس کے پاس زمین ہو، اگر وہ اپنے بھائی کو کاشت کے لیے دے دے تو یہ اس کے لیے بہتر ہے۔ امام شعبہ کہتے ہیں: عبد الملک ان تین راویوں کو جمع کرتے تھے: طاؤس، عطاء اور مجاہد، اور مجاہد سے بیان کرنے والے راوی کے بارے میں شعبہ کا خیال تھا کہ وہ صاحب ِ حدیث ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(6130)
Background
Arabic

Urdu

English