وَعَن
أُسَامَة قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا إِذْ جَاءَ عَلِيٌّ وَالْعَبَّاسُ يستأذنان فَقَالَا لِأُسَامَةَ: اسْتَأْذِنْ لَنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ الله عَلِيٌّ وَالْعَبَّاسُ يَسْتَأْذِنَانِ. فَقَالَ: «أَتَدْرِي مَا جَاءَ بهما؟» قلت: لَا. قَالَ: «لكني أَدْرِي فَأذن لَهما» فدخلا فَقَالَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ جِئْنَاكَ نَسْأَلُكَ أَيُّ أَهْلِكَ أَحَبُّ إِلَيْكَ؟ قَالَ: «فَاطِمَةُ بِنْتُ مُحَمَّدٍ» فَقَالَا: مَا جِئْنَاكَ نَسْأَلُكَ عَنْ أَهْلِكَ قَالَ: أَحَبُّ أَهْلِي إِلَيَّ مَنْ قَدْ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَأَنْعَمْتُ عَلَيْهِ: أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ قَالَا: ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ: «ثُمَّ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ» فَقَالَ الْعَبَّاسُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ جَعَلْتَ عَمَّكَ آخِرَهُمْ؟ قَالَ: «إِنَّ عَلِيًّا سَبَقَكَ بِالْهِجْرَةِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ
وَذَكَرَ أَنَّ عَمَّ الرَّجُلِ صِنْوُ أَبِيهِ فِي «كتاب الزَّكَاة»
اسامہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں (باب رسالت پر) بیٹھا ہوا تھا کہ علی اور عباس ؓ اجازت طلب کرنے کے لیے تشریف لائے تو انہوں نے اسامہ ؓ سے فرمایا : رسول اللہ ﷺ سے ہمیں اجازت لے دیں ، میں نے (اندر جا کر) عرض کیا ، اللہ کے رسول ! علی اور عباس ؓ اندر آنے کی اجازت طلب کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کیا تم جانتے ہو کہ وہ کیوں آئے ہیں ؟ میں نے عرض کیا ، نہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ لیکن میں جانتا ہوں ، ان دونوں کو اجازت دے دو ۔‘‘ وہ دونوں اندر آئے تو عرض کیا ، اللہ کے رسول ! ہم آپ کی خدمت میں یہ دریافت کرنے کے لیے حاضر ہوئے ہیں کہ آپ کو اپنے اہل خانہ میں سے کس سے زیادہ محبت ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ فاطمہ بنت محمد (ﷺ) ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا : ہم آپ کی خدمت میں آپ کے اہل خانہ کے متعلق پوچھنے نہیں آئے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ میرے اہل (یعنی مردوں) میں سے وہ شخص مجھے زیادہ محبوب ہے جس پر اللہ نے انعام فرمایا اور میں نے انعام کیا ، اسامہ بن زید ؓ ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا ، پھر کون ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ پھر علی بن ابی طالب ؓ ۔‘‘ عباس ؓ نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! آپ نے اپنے چچا کو ان سے مؤخر کر دیا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اس لیے کہ علی ؓ نے آپ سے پہلے ہجرت کی ہے ۔‘‘ ترمذی ۔ اور یہ بات :’’ آدمی کا چچا اس کے والد کی مانند ہوتا ہے ۔‘‘ کتاب الزکوۃ میں گزر چکی ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔