۔ (۶۱۷۲)۔ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ: إِنَّ مِنْ قَضَائِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (فَذَکَرَ أَحْکَامًا مُتَنَوِّعَۃً مِنْہَا) وَقَضٰی بَیْنَ أَھْلِ الْمَدِیْنَۃِ فِی النَّخْلِ لَا یُمْنَعُ نَقْعُ بِئْرٍ، وَقَضٰی بَیْنَ أَھْلِ الْبَادِیَّۃِ أَنْ لَا یُمْنَعَ فَضْلُ مَائٍ لِیُمْنَعَ فَضْلُ الْکَلَأِ (وَقَضٰی) فِیْ شُرْبِ النَّخْلِ مِنَ السَّیْلِ أَنَّ الْأَعْلٰییُشْرَبُ قَبْلَ الْأَسْفَلِ وَیُتْرَکُ الْمَائُ إِلَی الْکَعْبَیْنِ ثُمَّ یُرْسَلُ الْمَائُ إِلَی الْأَسْفَلِ الَّذِیْیَلِیْہِ وَکَذٰلِکَ حَتّٰی تَنْقَضِیَ الْحَوَائِطُ أَوْ یَفْنَی الْمَائُ۔ (مسند احمد:۲۳۱۵۹)
۔ سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فیصلوں میں سے بعض فیصلےیہ ہیں، (اس حدیث میں انھوں نے کئی فیصلے ذکر کیے، بیچ میں دو فیصلےیہ تھے) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اہل مدینہ کے مابینیہ فیصلہ کیا کہ کنویں کے زائد یا جمع شدہ پانی سے نہ روکا جائے اور دیہاتی لوگوں کے درمیانیہ فیصلہ کیا کہ زائد گھاس سے منع کرنے کے ارادے سے زائد پانی کو نہ روکا جائے۔ اور نالوں میں بہتے ہوئے پانی سے کھجوروں کو سیراب کرتے وقت نیچے والی زمین سے پہلے اوپر والی زمین اس طرح سیراب کی جائے کہ پانی ٹخنوں تک آ جائے، پھر اس کو اس سے متصل نیچے والی زمین کی طرف چھوڑا جائے، پھر اسی طریقے سے پانی آگے کی طرف پہنچایا جائے، یہاں تک باغات ختم ہو جائیںیا پانی ختم ہو جائے۔
Musnad Ahmad, Hadith(6172)