۔ (۶۱۷۸)۔ (وَعَنْھَا مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) قَالَتْ: کَانَتْ زَیْنَبُ تَفْلِیْ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَعِنْدَہُ اِمْرَأَۃُ عُثْمَانَ بْنِ مَعْظُوْنٍ وَنِسَائٌ مِنَ الْمُہَاجِرَاتِ یَشْکُوْنَ مَنَازِلَھُنَّ وَأَنَّہُنَّ یُخْرَجْنَ مِنْہُ وَیُضَیَّقُ عَلَیْہِنَّ فِیْہِ، فَتَکَلَّمَتْ زَیْنَبُ وَتَرَکَتْ رَأْسَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَقَالَ
رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((إِنَّکِ لَسْتِ تَکَلَّمِیْنَ بِعَیْنَیْکِ، تَکَلَّمِیْ وَاعْمَلِیْ عَمَلَکِ۔)) فَأَمَرَ رَسُوْلُ اللّٰہِ یَوْمَئِذٍ أَنْ یُوَرَّثَ مِنَ الْمُہَاجِرِیْنَ النِّسَائُ، فَمَاتَ عَبْدُ اللّٰہِ (بْنُ مَسْعُوْدٍ) فَوَرِثَتْہُ اِمْرَأَتُہُ دَارًا بِالْمَدِیْنَۃَ۔ (مسند احمد: ۲۷۵۹۰)
۔ (دوسری سند)کلثوم کہتے ہیں: سیدہ زینب رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جوئیں نکال رہی تھیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس سیدنا عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کی بیوی اور کچھ مہاجر خواتین بیٹھی ہوئی تھیں،یہ اپنے گھروں کے بارے میں شکایت کر رہی تھیں کہ (خاوند کی وفات کے بعد) ان کو گھروں سے نکال دیا جاتا ہے اور ان پر تنگی کر دی جاتی ہے، سیدہ زینب رضی اللہ عنہا بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا سر مبارک چھوڑ کر بات کرنے لگ گئیں، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے فرمایا: تم نے اپنی آنکھوں سے تو باتیں نہیں کرنی، بات بھی کرو اور اپنا کام بھی کرو۔ (یہ ساری باتیں سن کر) اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم دیا کہ عورتوں کو (ان کے مہاجر خاوندوں) کا وارث بنا یا جائے، پس جب سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فوت ہوئے تو ان کی اہلیہ ان کے مدینہ والے گھر کی وارث بنیں۔
Musnad Ahmad, Hadith(6178)