Blog
Books



۔ (۶۱۸۰)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَامَلَ أَھْلَ خَیْبَرَ بِشَطْرِ مَا خَرَجَ مِنْ زَرْعٍ أَوْ تَمْرٍ، فَکَانَ یُعْطِیْ أَزْوَاجَہُ کُلَّ عَامٍ مِائَۃَ وَسْقٍ، ثَمَانِیْنَ وَسْقًا مِنْ تَمْرٍ وَعِشْرِیْنَ وَسْقًا مِنْ شَعِیْرٍ، فَلَمَّا قَامَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ قَسَمَ خَیْبَرَ فَخَیَّرَ أَزْوَاجَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَنْ یُقْطِعَ لَھُنَّ مِنَ الْأَرْضِ أَوْ یَضْمَنَ لَھُنَّ الْوُسُوْقَ کُلَّ عَامٍ، فَاخْتَلَفْنَ، فَمِنْہُنَّ مَنِ اخْتَارَ أَنْ یُقْطِعَ لَھَا الْأَرْضَ وَمِنْہُنَّ مَنِ اخْتَارَ الْوُسُوْقَ وَکَانَتْ حَفْصَۃُ وَعَائِشَۃُ مِمَّنِ اخْتَارَ الْوُسُوْقَ۔ (مسند احمد: ۴۷۳۲)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اہل خیبر سے کھیتییا پھل کی نصف پیداوار پر معاملہ کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہر سال اپنی بیویوں کو اسی وسق کھجوروں کے اور بیس وسق جو، یعنی کل سو وسق دیا کرتے تھے، جب سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ خلیفہ بنے اور خیبر کو تقسیم کیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ازواج مطہرات کو یہ اختیار دیا کہ ان کے لیے زمین الاٹ کر دی جائے یا (سابقہ روٹین کے مطابق) ہر سال ان کو وسق دے دیئے جائیں، امہات المؤمنین نے مختلف انداز اختیار کیے، بعض نے اس چیز کو پسند کیا کہ زمین ان کے نام الاٹ کر دی جائے اور بعض نے اس چیز کو ترجیح دی کہ ان کو وسق ہی دے دئیے جائیں، سیدہ حفصہ اور سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما ان میں سے تھیں، جنھوں نے وسق پسند کیے تھے۔
Musnad Ahmad, Hadith(6180)
Background
Arabic

Urdu

English