Blog
Books



وَعَن علقمةَ قَالَ: قَدِمْتُ الشَّامَ فَصَلَّيْتُ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ قُلْتُ: اللَّهُمَّ يَسِّرْ لِي جَلِيسًا صَالِحًا فَأَتَيْتُ قَوْمًا فَجَلَسْتُ إِلَيْهِمْ فَإِذَا شَيْخٌ قَدْ جَاءَ حَتَّى جَلَسَ إِلَى جَنْبِي قُلْتُ: مَنْ هَذَا؟ قَالُوا: أَبُو الدَّرْدَاءِ. قُلْتُ: إِنِّي دَعَوْتُ اللَّهَ أَنْ يُيَسِّرَ لِي جَلِيسًا صَالِحًا فَيَسَّرَكَ لِي فَقَالَ: مَنْ أَنْتَ؟ قُلْتُ: مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ. قَالَ: أَو لَيْسَ عنْدكُمْ ابْن أمِّ عبد صَاحب النَّعْلَيْنِ وَالْوِسَادَةِ وَالْمَطْهَرَةِ وَفِيكُمُ الَّذِي أَجَارَهُ اللَّهُ مِنَ الشَّيْطَانِ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ؟ يَعْنِي عَمَّارًا أَوْ لَيْسَ فِيكُمْ صَاحِبُ السِّرِّ الَّذِي لَا يعلمُه غيرُه؟ يَعْنِي حُذَيْفَة. رَوَاهُ البُخَارِيّ
علقمہ ؒ بیان کرتے ہیں ، میں شام پہنچا تو میں نے دو رکعت نماز پڑھ کر دعا کی : اے اللہ ! مجھے کسی صالح ساتھی کی ہم نشینی نصیب فرما ، میں لوگوں کے پاس آیا اور ان کے پاس بیٹھ گیا ، چنانچہ ایک بزرگ آئے اور وہ میرے پہلو میں بیٹھ گئے ، میں نے کہا : یہ کون صاحب ہیں ؟ انہوں نے بتایا : ابودرداء ہیں ، میں نے کہا : میں نے اللہ سے دعا کی تھی کہ وہ مجھے کسی صالح شخص کی ہم نشینی نصیب فرمائے تو اس نے مجھے آپ کی ہم نشینی عطا فرمائی ۔ انہوں نے مجھ سے پوچھا : آپ کون ہیں ؟ میں نے کہا : کوفی ہوں ، انہوں نے کہا : کیا تمہارے ہاں ابن ام عبد (عبداللہ بن مسعود ؓ) صاحب النعلین صاحب و سادہ و مطہرہ (نبی ﷺ کے نعلین اٹھانے والے ، آپ کا بستر درست کرنے والے اور آپ کے وضو کے لیے پانی کا اہتمام کرنے والے) نہیں ہیں ؟ اور تم میں وہ بھی ہیں جنہیں اللہ نے اپنے نبی کی دعا کے ذریعے شیطان سے پناہ دے دی ہے یعنی عمار بن یاسر ، کیا تم میں راز دان نہیں ہیں ؟ ان رازوں کو ان کے سوا کوئی نہیں جانتا یعنی حذیفہ ؓ ۔ رواہ البخاری ۔
Mishkat, Hadith(6200)
Background
Arabic

Urdu

English