۔ (۶۲۰۳)۔ عَنْ اَبِیْ سَلَمَۃَ قَالَ: قَالَ لَنَا مَرْوَانُ: انْطَلِقُوْا فَاصْلِحُوْا بَیْنَ ھٰذَیْنِ سَعِیْدِ بْنِ زَیْدٍ وَأَرْوٰی بِنْتِ اُوَیْسٍ، فَاَتَیْنَا سَعْیدَ بْنَ زَیْدٍ فَقَالَ: اَتَرَوْنَ اَنِّیْ قَدِ اسْتَنْقَصْتُ مِنْ حَقِّہَا شَیْئًا؟ اَشْہَدُ لَسَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَقُوْلُ: ((مَنْ أَخَذَ (وَفِیْ لَفْظٍ: مَنْ سَرَقَ) شِبْرًا مِنَ الْأَرْضِ بِغَیْرٍ حَقِّہِ طُوِّقَہُ مِنْ سَبْعِ أَرْضِیْنَ، وَمَنْ تَوَلَّی قَوْمًا بِغَیْرِ إِذْنِہِمْ فَعَلَیْہِ لَعْنْۃُ اللّٰہِ، وَمَنِ اقْتَطَعَ مَالَ أَخِیْہِ بِیَمِیْنِہِ فَـلَا بَارَکَ اللّٰہُ لَہُ فِیْہِ۔)) (مسند احمد: ۱۶۴۹)
۔ ابو سلمہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: مروان نے ہم سے کہا کہ جائیں اور سیدنا سعید بن زید اور ارویٰ بنت اویس کے درمیان صلح کروائیں۔ جب ہم سیدنا سعید بن زید رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچے تو انہوں نے ہمیں کہا: تمہارا کیا خیال ہے کہ میں نے ارویٰ کی زمین کا حصہ مار لیا ہے؟ میں نے تو خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو کوئی بغیر حق کے ایک بالشت کے بقدر کسی کی زمین ہتھیا لے گا یا چرا لے گا، اس کو سات زمینوں سے طوق پہنایا جائے گا اور جس نے اجازت کے بغیر کسی قوم کو اپنا والی بنایا، اس پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہوگی اور جس نے قسم کے ذریعے اپنے بھائی کا مال چھین لیا، اللہ تعالیٰ اس میں برکت نہیں کرے گا۔
Musnad Ahmad, Hadith(6203)